نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے منگل کے روز مرکزی حکومت کی ویکسینیشن پالیسی کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بے راہ روی کی وجہ سے ویکسین کی پیداوار اور تقسیم دونوں عمل برباد ہو گئے۔ انہوں نے اپنی مہم 'ذمہ دار کون؟' کے تحت کی گئی فیس بک پوسٹ میں یہ دعوی بھی کیا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی کے سبب اس وقت ملک میں ویکسین کی قیمتیں غیر مساوی ہیں اور انٹرنیٹ اور دستاویزات سے محروم افرد کو ٹیکہ لگانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
پرینکا گابدھی نے کہا کہ "ماہرین کا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ کی جلد از جلد ٹیکہ کاری کورونا وائرس کو شکست دینے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ جن ممالک نے اپنی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ٹیکہ لگایا ہے، ان کے یہاں کورونا وبا کی دوسری لہر کا اثر کم رہا۔ ہمارے ملک میں دوسری لہر پہلی لہر کے مقابلے میں 320 فیصد زیادہ خوفناک ثابت ہوئی، اس کا ذمہ دار کون؟‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کے پاس چیچک اور پولیو کا ٹیکہ گھر گھر پہنچانے کا تجربہ ہے لیکن مودی حکومت کی بے راہ روی نے اینٹی کووڈ ویکسین کی پیداوار اور تقسیم کاری دونوں کو چوپٹ کر دیا ہے۔" کانگریس کی جنرل سکریٹری نے کہا کہ "15 اگست 2020 کی تقریر میں وزیر اعظم مودی نے ملک کے ہر شہری کو ٹیکہ لگانے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا کہ پورا بلیو پرنٹ تیار ہے۔ لیکن اپریل 2021 میں دوسری لہر کی تباہ کاریوں کے دوران، مودی جی نے سب کو ویکسین دینے کی ذمہ داری سے دستبردار ہوتے ہوئے اس کا آدھا بوجھ ریاستی حکومتوں پر ڈال دیا۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے دعوی کیا کہ "آج کئی ٹیکہ کاری کے مراکز بند ہیں اور 18 سے 45 سال کی عمر کے لوگوں کو ٹیکہ لگانے کا کام سست روی کا شکار ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی ویکسینیشن کی ناکام پالیسی کی وجہ سے ٹیکہ مختلف قیمتوں پر دستیاب ہے۔ مرکزی حکومت کو جو ویکسین 150 روپے میں حاصل ہو رہی ہے، وہی ٹیکہ ریاستی حکومتوں کو 400 روپے اور نجی اسپتالوں کو 600 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے۔ ٹیکہ تو آخر کار ملک کے باشندگان کو ہی لگنا ہے پھر یہ امتیازی سلوک کیوں؟
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ "اگر ہم دسمبر 2021 تک ہر ہندوستانی کو ٹیکہ لگانا چاہتے ہیں تو ہمیں روزانہ 70-80 لاکھ افراد کو ٹیکہ لگانا پڑے گا لیکن مئی میں ہر دن اوسطاً صرف 19 لاکھ افراد کو ہی ٹیکے لگے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز