کسان تنظیموں کے ذریعہ ’دہلی چلو مارچ‘ کو کانگریس نے حمایت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ کانگریس صدر کھڑگے سمیت کئی دیگر پارٹی لیڈران نے بھی اس سلسلے میں اپنے بیانات دیے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ شیئر کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’بھارت جوڑو نیائے یاترا کے تحت راہل گاندھی نے آج امبیکاپور منڈی میں کسانوں سے بات چیت کی۔ آج کے دن راہل گاندھی کا ایسا کرنا بالکل مناسب بھی ہے، کیونکہ آج ملک کے کسان، خاص طور سے پنجاب و ہریانہ سے، وزیر اعظم کے ذریعہ 2021 کے نومبر میں تین سیاہ زرعی قوانین کو واپس لیتے وقت دی گئی یقین دہانیوں کو پورا نہ ہونے کے خلاف نئی دہلی تک مارچ کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنے پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کسان تحریک کو کچلنے کے لیے ہو رہی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’دہلی پولیس اور ہریانہ پولیس کے ذریعہ کسانوں کو پریشان کرنے اور انھیں ان کے جائز حقوق کا استعمال کرنے سے روکنے کے لیے جن طریقوں کا استعمال کیا جا رہا ہے، وہ بے حد غیر جمہوری ہے اور مودی حکومت کی کسان مخالف ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’کسان تحریک کے لیے وجہ واضح ہیں۔ چاہے وہ سرمایہ داروں کی مدد کے لیے اراضی حصول قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش ہو یا تین سیاہ زرعی قوانین لانا رہا ہو، انھوں نے ہر طرح سے کسانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔‘‘
Published: undefined
کسانوں کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری نے لکھا ہے کہ ’’کسانوں کو ایم ایس پی کی گارنٹی بھی آج تک نہیں ملی ہے۔ کسانوں کے لیے بازار کو کمزور کرنے کا کام کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ یہ حکومت کسانوں کو مناسب لاگت کی رقم دینے میں بھی ناکام رہی ہے۔ 14-2004 کی مدت میں کانگریس حکومت کے دوران گیہوں کے ایم ایس پی میں 126 فیصد کا اضافہ کیا گیا تھا۔ اگر موجودہ حکومت کے ذریعہ کسانوں کو ہی ایم ایس پی فراہم کیا جاتا تو آج انھیں فی کوئنٹل گیہوں کی قیمت 3277 روپے مل رہی ہوتی نہ کہ موجودہ وقت میں جو مل رہا ہے، یعنی 2275 روپے۔‘‘ جئے رام رمیش آگے لکھتے ہیں ’’کسان قرض کے بھنور میں پھنستے جا رہے ہیں۔ 2013 سے کسانوں کے اوپر قرض میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس سے ان کی حالت بے حد خراب ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم فصل بیمہ منصوبہ کے تحت بیمہ کروانے والے لاکھوں کسانوں کو ان کے کلیم کی ادائیگی میں تاخیر کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کے اپنے ہی اعداد و شمار کے مطابق 22-21 میں تقریباً 2761 کروڑ روپے کے کلیم زیر التوا تھے۔‘‘
Published: undefined
اپنے پوسٹ کے آخر میں جئے رام رمیش نے لکھا ہے کہ ’’2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے بڑے بڑے دعووں اور تقریروں کی آڑ میں کسانوں کی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ کسان ایک باعزت زندگی بھی نہیں گزار پا رہے ہیں۔ وہ قرض میں ڈوبے ہیں اور انھیں ان کی فصلوں کے نقصان کے لیے بیمہ کی رقم بھی نہیں مل رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined