نئی دہلی :گزشتہ سال حکومت نے اچانک نوٹ بند کرنے کا فرمان جاری کیا جس کے بعد پورے ملک میں ایسی افرا تفری پھیلی جو ہندوستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ غریب ، مزدوراور کسانوں پر تو یہ فرمان مانوں قہر بن کر ٹوٹا۔ اس اعلان کے بعد بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام کو بڑے سبز باغ دکھائے انہوں نے کہا کہ اس سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی اور ملک میں ’رام راج ‘آ جائے گا ۔ مگر افسوس ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ۔اس کے بر خلاف یہ ہوا کہ امیر اور رسوخ دار لوگوں نے اپنے اپنےگھروں میں بینک منیجرکو بلا کر پچھلے دروازے اور متعدد دیگر طریقوں سے ایک جھٹکے میں اپنے نوٹ تبدیل کرا لئے اور ہندوستان کی بیچاری غریب عوام اپنے چند ہزار روپیوں کو لے کر بے یار و مددگار گھومتے رہے۔ دیہی علاقوں کی تو ایسی حالات ہو گئی کہ کئی خاندانوں میں کئی کئی دن کھانا نہیں بنا ۔اب آر بی آئی نے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں ان کےمنظر عام پر آنے سے عوام خودکو ٹھگا ہوا محسوس کر رہی ہے۔ آر بی آئی کے مطابق جتنے پرانے نوٹ ہندوستانی معیشت میں چلن میں تھے ان میں سے 99 فیصد واپس آ چکے ہیں ۔اس کے علاوہ 8 ہزار کروڑ کوآپریٹیو سوسائٹیوں میں پڑا ہوا ہے۔ نیپال ، بھوٹان اور دبئی میں بھی ابھی کیش بچا ہوا ہےاگر اس لحاظ سے دیکھیں تو کیش طے شدہ حدود سے بھی زیادہ آ چکا ہے۔
حکومت نے جب دیکھا کہ کیش مسلسل واپس آنے لگا ہے تو انہوں نے کیش لیس اور لیس کیش کی باتیں کرنی شروع کر دی۔ 27 نومبر کو وزیر اعظم نے یہ کہا کہ ہم کیش لیس اور لیس کیش پر جا نے کے لئے یہ کام کر رہے ہیں۔شروع میں نیٹ بینکنگ میں اضافہ ہوا لیکن بعد میں گر گیا، اس کے لئے انفراسٹرکچر، بے داری اور تربیت کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ کے بعد جے این یو کے سابق پروفیسر اور ماہر اقتصادیات ڈاکٹر ارون کمار کا کہنا ہے کہ’’ نوٹ بندی پوری طرح سے ناکام ہو چکی ہے اور اس کا احساس حکومت کو بھی کافی وقت پہلے ہی ہو چکا تھا لیکن وہ اس کا اعتراف نہیں کرنا چاہتی‘‘۔ تیاری کےبغیر انہوں نے اتنا بڑا فیصلہ لے لیا جس کی وجہ سے لوگوں کو بھاری پریشانیاں ہوئیں۔ کسی نے کیش جمع کرایا تو یہ ضروری نہیں کہ وہ کالا دھن ہی ہو۔ انکم ڈکلیریشن اسکیم میں بھی کچھ فائدہ حاصل نہیں ہوا ۔ نوٹ بندی نے غیر منظم سیکٹر کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور اس شعبہ میں دسمبر اور جنوری ماہ کے دوران 60 سے 80 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اسی کی وجہ سے منریگا کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا کیوں کہ لوگ اپنے گاؤں واپس لوٹ گئے۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاری بھی متاثر ہو گئی ہے ۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ترقی کی شرح 6 فیصد ہونے کا حکومت کا دعویٰ بھی غلط نظر آ رہا ہے کیوں کہ جو صورت حال اس وقت ہے اسے دیکھا جائے تو یہ شرح صفر یا ایک فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی ‘‘۔
Published: undefined
صدر بازار پلاسٹک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اقبال نور نے آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ کے تازہ اعدادو شمار پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’آر بی آئی کے تازہ اعداد و شمار سے اب یہ صاف ظاہر ہو گیا ہےکہ نوٹ بندی کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے اٹھایا ہوا قدم تھا جس سے معیشت کو زبردست نقصان پہنچا اور چھوٹے صنعت کار اور تاجروں کو کافی دھچکا لگا ہے‘‘۔
بہار کے رہنے والے معین انصاری کے کاروبار کو بھی نوٹ بندی نے تباہ و برباد کر دیاہے۔ معین دہلی کے اوکھلاعلاقے میں اپنا کام کرتے تھے اور اتراکھنڈ کی ایک کمپنی کے لئے ٹاور کے پارٹس سپلائی کیا کرتے تھے۔ معین کہتے ہیں،’’نوٹ بندی کی وجہ سے شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کام چھوڑ کر نوٹ تبدیل کرانے میں لگا رہا جس کی وجہ سے آڈر ملنے کم ہو گئے اور نتیجہ یہ ہوا کے کاروبار پوری طرح سے تباہ ہو گیا ‘‘۔ اب یہ بات شیشے کی طرح صاف ہے کہ نو ٹ بندی سے حکومت اور عوام کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہوابلکہ ملک کی معیشت بری طرح تباہ ہو گئی ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined