آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے 2022 کے لیے ہندوستان کی معاشی شرح ترقی (جی ڈی پی) کے اندازے کو 7.4 فیصد سے گھٹا کر 6.8 فیصد کر دیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو آج شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ کر بیٹھی ہوئی ہے اور وہ کوئی مسئلہ دیکھنا ہی نہیں چاہتی۔
Published: undefined
دراصل آئی ایم ایف نے جولائی ماہ میں ہندوستان کی جی ڈی پی 7.4 فیصد رہنے کا اندازہ ظاہر کیا تھا۔ اب جب کہ اس اندازے کو آئی ایم ایف نے گھٹا کر 6.8 فیصد کر دیا ہے تو کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس کر مرکز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئی ایم ایف سے پہلے ہندوستان کی ممکنہ شرح ترقی کو عالمی بینک، ریزرو بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک، موڈیز اور فچ جیسے کئی ادارے پہلے ہی کم کر چکے ہیں۔ ممکنہ شرح ترقی میں لگاتار کمی کی جا رہی جس کا مطلب ہے کہ ملک میں غریبی و بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور لوگوں کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔ اس درمیان حکومت نے مہنگائی بڑھانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی ہے۔‘‘
Published: undefined
سپریا شرینیت نے مرکزی وزیر مالیات کو بھی پریس کانفرنس کے دوران تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک کی گھٹتی ہوئی شرح ترقی کو آر بی آئی کے ذریعہ کووڈ، روس-یوکرین جنگ کے بعد تیسرا طوفان مانا جا رہا ہے۔ چیف معاشی مشیر نے بھی اعتراف کیا ہے کہ چیلنجز بہت زیادہ بڑھی ہیں، لیکن وزیر مالیات کہہ رہی ہیں کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں، بس پیاز-لہسن مت کھائیے، باقی سب چنگا ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے موجودہ حالات کے پیش نظر مرکزی حکومت کے نمائندوں کو پر بھی حملہ کرنے سے پرہیز نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب حکومت کے نمائندے اور ’چرن چمبک‘ یہ سمجھائیں گے کہ ہندوستان سب سے تیزی سے بڑھتی معیشت ہے۔ سچائی یہ ہے کہ ہندوستان کی معیشت 3 ہزار ارب ڈالر کی ہے تو چین کی 17.5 سے 18 ہزار ارب ڈالر، اور امریکہ کی 21 ہزار ارب ڈالر کی ہے۔ اب اگر 21 ہزار ارب ڈالر کی معیشت ایک فیصد کی شرح سے بھی بڑھے گی تو بھی ہم سے زیادہ بڑھے گی کیونکہ ہماری جی ڈی پی بہت کم ہے۔‘‘ وہ آگے کہتی ہیں کہ ’’گرتی معیشت پر بی جے پی حکومت میں بیٹھے لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ عالمی حالات کی وجہ سے ہے، اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اب اگر آپ کو ہاتھ باندھ کر ہی کھڑے رہنا تھا تو حکومت میں آپ کیوں ہیں؟ آئیے اپوزیشن میں بیٹھیے۔ ہم آپ کو معیشت ٹھیک کر کے دکھاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز