سماجی انصاف اور امپاورمنٹ محکمہ کی بیشتر ذمہ داریاں غریبوں اور ضرورت مند طبقات سے جڑی ہیں۔ اس محکمہ کو مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں 11922 کروڑ روپے کا بجٹ حاصل ہوا تھا، لیکن 15 فروری 2023 تک (یعنی مالی سال کے 12 ماہ میں سے 10.5 ماہ گزر جانے پر) اس میں محض 3488 کروڑ روپے ہی خرچ کیے گئے۔ یعنی محض 29 فیصد ہی خرچ ہوئے۔
Published: undefined
غلاظت ڈھونے کے کام میں لگے ملازمین کے لیے 70 کروڑ روپے کا انتظام تھا لیکن مالی سال 23-2022 کے پہلے 9 ماہ میں محض 5 کروڑ روپے ہی خرچ کیے گئے۔ مختلف شہری حقوق کی حفاظت اور دلت مظالم کو روکنے کے لیے اس مالی سال میں 600 کروڑ روپے کا انتظام تھا، لیکن پہلے 9 ماہ میں محض 75 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ گھومنتو اور ڈینوٹیفائیڈ طبقات کے لیے 28 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، لیکن 9 ماہ میں محض 2 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
Published: undefined
درج فہرست ذاتوں کی پری-میٹرک کے اسکالرشپ کے لیے 23-2022 کے بجٹ میں 500 کروڑ روپے کا انتظام تھا، لیکن پہلے 9 ماہ میں محض 56 لاکھ روپے ہی خرچ ہوئے، یعنی اعلان کردہ بجٹ کا محض 0.1 فیصد ہی خرچ ہوا۔ اسی طرح درج فہرست ذاتوں کی ’وِشواس‘ اسکیم کے لیے آٹھ کروڑ کا بجٹ 23-2022 میں الاٹ ہوا تھا، لیکن پہلے 9 ماہ میں اس پر حقیقی خرچ صفر ہی رہا۔
Published: undefined
پردھان منتری اجئے اسکیم کو درج فہرست ذات کے لیے سالانہ ترقی میں ایک اہم اسکیم تصور کی گئی ہے۔ اس کے لیے 23-2022 کے بجٹ میں 1950 کروڑ روپے کا انتظام تھا، لیکن پہلے 9 ماہ میں یا 31 دسمبر 2022 تک محض 29 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے تھے۔ یعنی اس اسکیم کا محض 2 فیصد بجٹ ہی پہلے 9 ماہ میں خرچ ہوا۔
Published: undefined
اقلیتی امور کی وزارت کو 23-2022 میں 5020 کروڑ روپے کا بجٹ حاصل ہوا تھا، لیکن پہلے 10.5 ماہ کے دوران حقیقی خرچ محض 668 کروڑ روپے ہوا۔ یعنی مجموعی بجٹ کا محض 13 فیصد ہی 10.5 ماہ گزر جانے تک خرچ ہوا۔ اسی طرح اگر ہم محنت و روزگار وزارت کے کچھ مزدور فلاحی منصوبوں کو دیکھیں تو الاٹ رقم کے مقابلے ان پر بہت کم خرچ ہوا۔
Published: undefined
یہ مختلف اعداد و شمار مختلف پارلیمانی کمیٹیوں کی رپورٹ میں کہیں 9 ماہ یا 10.5 ماہ کے لیے دستیاب ہوئے ہیں، جبکہ مالی سال کے پورے 12 مہینے کے اعداد و شمار تو بعد میں دستیاب ہوں گے۔ اگر ہم مان بھی لیں کہ بچے ہوئے وقت میں خرچ کو بہت بڑھا دیا گیا تو بھی یہ نامناسب ہی مانا جائے گا کہ پہلے 9 سے 10.5 ماہ تک ضرورت مندوں کی بھلائی سے جڑے کاموں کے لیے اتنا کم خرچ ہوا۔
Published: undefined
پھر آخری ماہ میں ہی جلد بازی میں سارا خرچ کیا جائے گا تو کیا اچھے نتائج حاصل ہو سکیں گے! اگر بیشتر خرچ مالی سال کے کچھ آخری ہفتوں میں کیا جاتا ہے تو اس جلد بازی میں نگرانی ٹھیک سے نہیں ہو پاتی ہے اور بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ بجٹ کو ٹھیک سے خرچ کیا جائے اور پورے سال کے خرچ میں وقت کے مطابق توازن بنا کر رکھا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined