’’نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کا مقصد دراندازوں کی پہچان کرنا نہیں بلکہ شہریوں کو اپنے ہی ملک میں پناہ گزیں بنانا ہے۔ جس طرح کالا دھن ختم کرنے کے نام پر مودی حکومت نے راتوں رات نوٹ بندی کا اعلان کر کے عام لوگوں کو اپنا ہی پیسہ نکالنے کے لیے لائن میں لگنے کو مجبور کر دیا تھا، ٹھیک ویسے ہی این آر سی کے بہانے شہریوں کو اپنی ہی پہچان ثابت کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ دراصل این آر سی کے بہانے ملک کے شہریوں کو ملک کے اندر ہی پناہ گزیں بنانے کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی لیڈر کنہیا کمار کا۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
این آر سی کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر تلخ حملہ کرتے ہوئے کنہیا کمار نے کہا کہ اصل میں مودی حکومت شہریت کے ایشو کو بھی فرقہ پرستی اور مذہب کے چشمے سے طے کرنا چاہتی ہے۔ یہ پوری طرح آئین کی خلاف ورزی ہے۔ ’قومی آواز‘ کے نمائندہ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کنہیا نے کہا کہ مودی حکومت کی سوچ ہر ایشو کو ہندو-مسلمان میں بانٹ دینے کی ہے تاکہ اپوزیشن کو خاموش کیا جا سکے۔ کشمیر اور رام مندر کے ایشو پر انھوں نے اسی پالیسی کا سہارا لیا۔ اب ایک بار پھر این آر سی کے بہانے سےحکومت اصل ایشو سے عوام کا اور میڈیا کا دھیان ہٹانا چاہتی ہے۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
بیگوسرائے سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ سے کنہیا کمار کہتے ہیں کہ ’’اصل معنوں میں یہ پبلک سیکٹر کی منافع بخش کمپنیوں کو فروخت کرنے کا معاملہ ہے۔ سچائی یہ ہے کہ این آر سی کی وجہ سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذہب کے لوگ پریشان ہیں۔ خاص طور سے شمال مشرقی ریاستوں میں، آسام میں اور مغربی بنگال میں بھی حالات کافی دشوار ہیں۔ شہریت ثابت کرنے والے دستاویز حاصل کرنے کے لیے لوگ رات دو بجے سے ہی لائن میں لگنے لگتے ہیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ کتنی بڑی پریشانی پیدا ہو رہی ہے۔‘‘
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
کنہیا کمار آگے کہتے ہیں کہ ’’این آر سی کی پوری بحث میں لوگ اس بات کو بھول رہے ہیں کہ اس کا ’تقسیم کی تاریخ‘ سے بھی لینا دینا ہے۔ تقسیم کے بعد اس ملک سے مسلمانوں کی ہجرت ہوئی تھی۔ مسلمان ملک سے باہر گئے تھے جب کہ غیر مسلم، مثلاً ہندو، سکھ، جین اور دوسرے مذاہب کے لوگ ہندوستان آئے تھے۔ تو یہ ایشو ہندو-مسلمان کا ہے ہی نہیں بلکہ آئین میں موجود شہری حقوق کا ہے۔‘‘
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
کنہیا کمار نے بات چیت کے دوران بتایا کہ این آ ر سی کی مخالفت میں کمیونسٹ پارٹیوں، عوامی تنظیموں کا گروپ ’پیپلز اگینسٹ این آر سی‘ تیار کیا گیا ہے جس کے بینر تلے ہزاروں لوگ دارجیلنگ سے لے کر کولکاتا تک پیدل مارچ نکال رہے ہیں۔ آئندہ مہینے کی 9 تاریخ کو کولکاتا میں این آر سی کی مخالفت میں ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ این آر سی کی مخالفت میں منعقد کی گئی اس ریلی میں اپوزیشن کے کئی لیڈروں کے شامل ہونے کی امید ہے۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
کنہیا کمار کے مطابق این آر سی کے ایشو پر حکومت کو زبردست چیلنج دیا جا سکتا ہے اگر پورا اپوزیشن متحد ہو جائے، کیونکہ اس کی وجہ سے آسام میں ہندو بھی بڑی تعداد میں متاثر ہو رہے ہیں۔ یہاں یہ بات غور کرنے لائق ہے کہ این آر سی کے ایشو پر خود بی جے پی کے اندر بھی اتفاق نہیں ہے۔ شمال مشرق میں بی جے پی کے بڑے لیڈران اور آسام کے وزیر مالیات ہیمنت بسوا شرما نے اپنی ہی حکومت کے ذریعہ کیے گئے این آر سی کو خارج کرتے ہوئے پورے عمل کو دوبارہ کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز