کانگریس نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت عدلیہ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے اور اسی لیے منصوبہ بند طریقے سے ٹکراؤ کا ماحول تیار کیا جا رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ نائب صدر سے لے کر وزیر قانون تک عدلیہ پر حملے کر رہے ہیں۔ یہ سب عدلیہ کو ڈرانے اور اس کے بعد پوری طرح سے قبضہ کرنے کے لیے اس کے ساتھ ٹکراؤ کا منصوبہ ہے۔ کالجیم میں اصلاح کی ضرورت ہے، لیکن یہ حکومت عدلیہ پر مکمل گرفت چاہتی ہے، جو عدلیہ کے لیے زہر کی گولی کے برابر ہے۔
Published: undefined
جئے رام رمیش نے یہ رد عمل حکومت کی اس خواہش پر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’کالجیم میں (حکومت) اپنا نمائندہ چاہتی ہے‘۔ قابل ذکر ہے کہ کالجیم ہائی کورٹس میں ججوں کی تقرری کے لیے ناموں کی سفارش کرتا ہے۔ کانگریس نے اس سے قبل کیشوانند بھارتی کے فیصلے کی نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کی حالیہ تنقید کو عدلیہ پر غیر معمولی حملہ قرار دیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جئے رام رمیش نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ میں نے ایک رکن پارلیمنٹ کی شکل میں اپنے 18 سالوں میں کبھی کسی کو سپریم کورٹ کے 1973 کے کیشوانند بھارتی کے فیصلے کی تنقید کرتے نہیں سنا۔ درحقیقت ارون جیٹلی جیسے بی جے پی کے ماہرین قانون نے اسے ایک میل کا پتھر بتایا تھا۔ اب راجیہ سبھا کے چیئرمین کہتے ہیں کہ یہ غلط تھا۔ یہ عدلیہ پر غیر معمولی حملہ ہے۔
Published: undefined
بہرحال، جئے رام رمیش نے تازہ حملہ مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو کے ذریعہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو لکھے گئے ایک خط کے بعد کیا ہے۔ اس خط میں رجیجو نے چیف جسٹس کو مشورہ دیا ہے کہ کالجیم میں حکومت کے نمائندوں کو شامل کیا جائے، جو ججوں کی تقرری پر فیصلہ کرتا ہے۔ وزیر قانون نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ حکومت کا نمائندہ ہونے سے شفافیت اور عوامی جوابدہی بڑھے گی۔ ججوں کی تقرری کو لے کر مرکز اور عدلیہ کے درمیان چل رہے تنازعہ کے درمیان اس خط نے ایک نیا تنازعہ پیدا کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز