قومی خبریں

اڈانی بحران میں پھنسی مودی حکومت! حزب اختلاف ’جے پی سی‘ کے لئے بضد، کیا پارلیمنٹ کی کارروائی چل سکے گی؟

حزب اختلاف ہنڈن برگ اور اڈانی گروپ کی جے پی سی جانچ کے مطالبے پر بضد ہے اور دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بجٹ اجلاس کے پہلے ہفتے کے دوران کوئی کام نہیں ہو سکا۔

پارلیمنٹ، تصویر یو این آئی
پارلیمنٹ، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: ہنڈن برگ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد سے اڈانی گروپ چاروں طرف سے مشکلات کی شکار ہے۔ ایک طرف اس کے حصص گرتے چلے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف اپوزیشن پارلیمنٹ میں اس مسئلہ کو لگاتار اٹھا رہی ہے اور مرکز کی مودی حکومت کو گھیر رہی ہے۔ اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کی یکجہتی کی وجہ سے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے مرحلے میں صدر کے خطبہ پر شکریہ کی تحریک پر بحث بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔

Published: undefined

حزب اختلاف ہنڈن برگ اور اڈانی گروپ کی جے پی سی جانچ کے مطالبے پر بضد ہے اور دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے بجٹ اجلاس کے پہلے ہفتے کے دوران کوئی کام نہیں ہو سکا۔ اس بار بجٹ سیشن کا آغاز 31 جنوری کو دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے صدر کے خطبہ سے ہوا تھا۔ اقتصادی سروے اسی دن وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیش کیا تھا۔ اگلے دن یعنی یکم فروری کو وزیر خزانہ نے ایوان میں بجٹ پیش کیا۔

Published: undefined

پارلیمانی روایت کے مطابق بجٹ پیش کرنے کے اگلے دن 2 فروری کو صدر کے خطبہ پر شکریہ کی تحریک پر بحث شروع ہو جانی چاہئے تھی لیکن 2 اور 3 فروری کو اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔ ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا آئندہ ہفتے بھی ایوان میں کوئی کام ہو پائے گا؟ کیا پیر کی صبح 11 بجے بھی دونوں ایوانوں میں ہنگامہ ہوگا؟ کیا جے پی سی کے مطالبے کو لے کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری تعطل جاری رہے گا یا کوئی حل نکل پائے گا؟

Published: undefined

فی الحال اپوزیشن جماعتیں جے پی سی کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں جبکہ حکومت نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اپوزیشن غیر ضروری طور پر ہنگامہ آرائی کر رہی ہے کیونکہ وہ ایوان میں اس پر بحث نہیں کرنا چاہتی۔ حکومت کی طرف سے یہ بھی دلیل دی جا رہی ہے کہ ایس بی آئی اور ایل آئی سی پوری طرح محفوظ ہیں۔

Published: undefined

اس بار کانگریس کی طرف سے پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے اپوزیشن جماعتوں کو متحد اور برقرار رکھنے کا کام سنبھال رہے ہیں۔ وہیں، اپوزیشن کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے بی جے پی کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ملک میں پہلی بار صدر بننے والی ایک قبائلی خاتون نے اپنا پہلا خطبہ پیش کیا ہے اور اپوزیشن تحریک شکریہ پر بحث کرنے سے بھاگ رہی ہے۔

Published: undefined

حکومت اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو بالکل تیار نہیں لیکن اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ پیر تک کوئی حل نکالا جا سکتا ہے، تاکہ ایوان میں بحث شروع ہو سکے۔ تاہم ابھی تک اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے پیر کو پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہونے سے قبل حکومت اور اپوزیشن دونوں الگ الگ بیٹھ کر اپنی حکمت عملی طے کریں گے اور اس کے بعد ہی یہ واضح ہو سکے گا کہ پیر کو ایوان چل سکے گا یا نہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined