کانگریس نے بی جے پی حکومت کے ذریعہ کسانوں پر کیے جا رہے مظالم اور ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بی جے پی کی مرکزی، ہریانہ و اتر پردیش حکومتیں کسانوں کو انصاف دینے کی جگہ کسان-مزدوروں کی گاندھی وادی تحریک کو دبانے اور کچلنے میں مصروف ہیں۔ تین زراعت مخالف سیاہ قوانین سے کسانوں کی روزی روٹی پر حملہ کیا جا رہا ہے اور انصاف مانگنے والے کسانوں کو دہلی نہ آنے کی اجازت دے مودی حکومت نے اپنا کسان مخالف چہرہ ظاہر کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی پر یہ حملہ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے اپنے ایک جاری بیان میں کیا ہے۔ انھوں نے بیان میں کہا ہے کہ ’’9 مہینے سے زیادہ مدت سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں کا کیا قصور ہے؟ 800 سے زیادہ کسان اب اس تحریک میں اپنی قربانی دے چکے، اس کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ کسانوں سے بات چیت کے نام پر بی جے پی کے وزراء نے اینٹھ دکھائی، بات ماننے سے انکار کر دیا اور تینوں سیاہ قوانین پر از سر نو غور تک کرنے سے انکار کر دیا، کیا یہ بی جے پی کے گھمنڈ کا عروج نہیں ہے؟‘‘
Published: undefined
اپنے بیان میں وینوگوپال مزید کہتے ہیں کہ ’’افسوس کی بات تو یہ ہے کہ انصاف دینے کی جگہ بی جے پی حکومتیں،چاہے وہ ہریانہ ہو یا تر پردیش، کسانوں پر لاٹھیاں چلوا رہی ہیں اور قاتلانہ حملہ کر رہی ہیں۔ جس طرح سے کرنال، ہریانہ میں یکم ستمبر کو ایک آئی اے ایس افسر کے ذریعہ سر عام کسانوں کا سر توڑنے اور پھوڑنے کا حکم پولیس کو دیا، اس سے صاف ہے کہ یہ حکم مودی و ہریانہ کی بی جے پی حکومتوں کے اشارے پر دیا گیا تھا۔ اس بات کی وضاحت پیش کرنے کی جگہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اس آئی اے ایس افسر کو ہی درست ٹھہرا دیا۔ یہ اپنے آپ میں کسان مخالف بی جے پی کی سازش کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری کا کہنا ہے کہ مظفر نگر کسان مہاپنچایت میں کسانوں نے اعلان کیا کہ وہ انصاف مانگنے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کروانے کے لیے 7 ستمبر، 2021 کو کرنال (ہریانہ) میں کسان مہاپنچایت کا انعقاد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حل نکالنا تو دور، قصوروار افسران پر کارروائی کرنا تو دور، کسانوں کو بات چیت کے لیے بلانا تو دور، اس کے ٹھیکس برعکس ہریانہ کی بی جے پی-جے جے پی حکومت نے کرنال میں انٹرنیٹ بند کرنے کا حکم جاری کر دیا اور کسانوں کی مہاپنچایت روکنے کے لیے کرنال میں دفعہ 144 نافذ کر دیا۔ اس سے صاف ہے کہ مودی-کھٹر حکومتیں ایک بار پھر بھولے بھالے اور گاندھی وادی کسانوں کو قصداً تشدد کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔
Published: undefined
کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی و کھٹر حکومتیں اپنی ضد اور گھمنڈ کو چھوڑ کر کرنال سے دفعہ 144 ہٹائے، انٹرنیٹ سروس بحال کرے اور کسانوں کو پرامن طریقے سے مہاپنچایت کرنے دے۔ کانگریس نے ساتھ ہی بی جے پی حکومتوں کو یہ بھی کہا کہ وہ کسانوں کو بات چیت کے لیے بلائیں اور قصوروار افسران و سفید پوشوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا راستہ ہموار کرے۔ یہی ہندوستان کے کسانوں کے ساتھ انصاف ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز