مودی حکومت نے کارپوریٹ گھرانوں سے سیاسی چندہ لینے کے لیے بنے قانون کو نہ صرف بدلا بلکہ متنازعہ الیکٹورل بانڈ سے چندہ لینے کا قانون بغیر پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کی اجازت سے پاس کرا دیا گیا۔ یہ سنسنی خیز انکشاف ہفنگٹن پوسٹ انڈیا نے کیا ہے۔ ہفنگٹن پوسٹ نے آر ٹی آئی سے ملے جواب کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وزارت قانون نے الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو لے کر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے ’غیر قانونی اور غیر آئینی‘ کہا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ہفنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے کارپوریٹ گھرانوں کو سیاست میں خاموشی سے پیسہ لگانے کی چھوٹ دے دی اور ساتھ ہی ایسے معاملوں میں ہونے والی میٹنگوں کی تفصیلی رپورٹ یعنی منٹس آف دی میٹنگ رکھنے کی سپریم کورٹ کے ذریعہ طے ضابطہ کو بھی ختم کر دیا تاکہ پیسے کے لین دین کا سراغ نہ لگایا جا سکے۔
Published: 29 Jan 2020, 9:30 AM IST
رپورٹ میں اس قانون کے لیے راجیہ سبھا کو نظر انداز کرنے کے لیے اس وقت کے وزیر مالیات ارون جیٹلی پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’(جیٹلی نے) راجیہ سبھا کو نظر انداز کرنے کے لیے اس بل کو منی بل کے طور پر پیش کیا۔ آئین کی دفعہ 110 کے مطابق منی بل کو راجیہ سبھا سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔‘‘ دھیان رہے کہ الیکٹورل بانڈ منصوبہ ارون جیٹلی نے ہی اپنی مدت کار میں شروع کیا تھا۔
Published: 29 Jan 2020, 9:30 AM IST
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے کمپنی ایکٹ کے ایک اہم ضابطہ کو ختم کر اس متنازعہ قانون کو پاس کیا ہے۔ اس ضابطہ کے تحت یہ انتظام تھا کہ صرف منافع کمانے والی کمپنیاں ہی کسی سیاسی پارٹی کو چندہ دے سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس ضابطہ کے مطابق کسی بھی کمپنی کے ذریعہ سیاسی پارٹی کو چندہ دینے کی حد طے تھی اور اسے یہ بھی بتانا ہوتا تھا کہ اس نے کس پارٹی کو چندہ دیا ہے۔ لیکن اس ضابطہ کو ختم کرنے کے بعد کوئی بھی کمپنی غیر محدود چندہ دے سکتی ہے اور اسے کسی کو بتانے کی ضرورت بھی نہیں ہے کہ اس نے کس کو چندہ دیا۔
Published: 29 Jan 2020, 9:30 AM IST
رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وزارت قانون نے حکومت سے گزارش کی تھی کہ اس انتظام کو عام طور پر نہ استعمال کیا جائے، لیکن حکومت نے اسے نظر انداز کر دیا۔ ہفنگٹن پوسٹ اس سے پہلے بھی رپورٹ دے چکا ہے کہ کس طرح مودی حکومت نے آر بی آئی اور الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو کوڑے دان میں ڈال دیا تھا۔
Published: 29 Jan 2020, 9:30 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jan 2020, 9:30 AM IST
تصویر: پریس ریلیز