قومی خبریں

"جیلوں کو ڈیتھ کیمپ بنا رہی مودی حکومت"، شرجیل امام کے کورونا پازیٹو ہونے پر کویتا کرشنن کا بیان

کویتا کرشنن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "شرجیل امام کا نام ان سیاسی قیدیوں کی فہرست میں شامل ہو گیا جنھیں مودی حکومت میں فرضی الزامات کو لے کر بند کیا گیا اور وہاں انھیں کورونا وائرس ہو گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی تشدد کے الزام میں قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے شرجیل امام کورونا انفیکشن کے شکار ہو گئے ہیں۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد جیل میں حفاظتی انتظامات کو لے کر کئی طرح کے سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ پہلے بھی مختلف جیلوں میں قیدیوں کے بڑی تعداد میں کورونا پازیٹو ہونے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں اور اب آسام کی گواہاٹی سنٹرل جیل میں شرجیل امام کے کورونا پازیٹو ہونے کی خبر نے جیل انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مودی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ مشہور و معروف سماجی کارکن کویتا کرشنن نے اپنے ٹوئٹ میں تو یہاں تک لکھ دیا کہ "مودی حکومت جیلوں کو ڈیتھ کیمپ بنا رہی ہے۔"

Published: undefined

دراصل انگریزی روزنامہ 'انڈین ایکسپریس' کے صحافی ابھشیک ساہا نے شرجیل امام کے کورونا پازیٹو ہونے کی خبر اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کی تھی۔ ان کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کویتا کرشنن نے لکھا ہے "مودی حکومت ملک کی جیلوں کو ڈیتھ کیمپ بنا رہی ہے۔ ایسے وقت میں جے این یو طالب علم شرجیل کی جان کو خطرہ ہے۔" ٹوئٹ میں وہ یہ بھی لکھتی ہیں کہ "شرجیل امام کا نام ان سیاسی قیدیوں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنھیں مودی حکومت میں فرضی الزامات کو لے کر جیل میں بند کیا گیا اور وہاں انھیں کورونا وائرس ہو گیا۔ اس طالب علم کی جان خطرے میں ہے اور ایسا اس لیے کیونکہ مودی حکومت نے اس وبا کے دوران سیاسی انڈر ٹرائل قیدیوں کے لیے جیلوں کو ڈیتھ کیمپ بنانے کے ہتھیار کی شکل میں بدل دیا ہے۔"

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ شرجیل امام پر 2020 کے شروع میں ہوئے دہلی تشدد میں شامل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک سے غداری کا کیس عائد کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کر رکھا ہے۔ اس درمیان خبر رساں ادارہ اے این آئی نے دہلی پولس ذرائع کے حوالے بتایا ہے کہ شرجیل کی کورونا رپورٹ پازیٹو ہے۔ دہلی پولس اسپیشل سیل نے آسام میں ان کے پروڈکشن وارنٹ کے لیے درخواست کی ہے، کیونکہ وہ گواہاٹی کی سنٹرل جیل میں بند ہیں۔ 25 جولائی کے پہلے انھیں دہلی کی عدالت میں حاضر کیا جانا تھا، لیکن اب تک ان کی پیشی نہیں ہوئی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ شرجیل امام کو ان کے ایک بیان کو لے کر گرفتار کیا گیا تھا۔ انھوں نے مبینہ طور پر آسام کو ملک کے باقی حصے سے 'کاٹ دینے' کی بات کہی تھی۔ بعد میں صفائی پیش کرتے ہوئے انھوں نے اسے 'چکہ جام' کرنے کی بات بتائی تھی۔ دہلی کے شاہین باغ میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرے کے شروع میں وہ والنٹیر بھی رہے تھے۔ اس دوران ان پر سی اے اے-این آر سی کو لے کر حکومت کے خلاف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ متنازعہ بیان کی وجہ سے ان پر آئی پی سی کی دفعہ 124اے (ملک سے غداری)، 153 اے اور 505 کے تحت ان کے خلاف شکایت درج ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined