جے این یو میں طلبا کی فیس بڑھانے کا معاملہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے اور مودی حکومت کے ذریعہ ’ایمس‘ طلبا کی فیس بڑھائے جانے کی تیاریوں سے متعلق خبریں عام ہو گئی ہیں۔ اس خبر سے ایمس کے طلبا حیران ہیں اور انھوں نے احتجاج بھی شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت صرف طلبا کی فیس ہی بڑھانے کی تیاری نہیں کر رہی ہے بلکہ ایمس میں علاج بھی مہنگا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی وزارت صحت نے سبھی ریاستوں میں موجود ایمس انتظامیہ سے موجودہ فیس اسٹرکچر اور ٹریٹمنٹ یعنی علاج فیس کی جانکاری طلب کی ہے۔ فیس بڑھنے کی آہٹ سنتے ہی طلبا نے آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ ایمس اسٹوڈنٹ ایسو سی ایشن (بھوپال) نے وزیر اعظم، مرکزی وزیر صحت سمیت وزارت صحت کے اعلیٰ افسران سے فیس نہ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
ایمس میں فیس بڑھائے جانے کی کارروائی شروع ہونے کی خبر ملنے کے بعد طلبا متحد ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ مرکزی وزارت صحت نے مریضوں کے علاج اور طلبا کی فیس بڑھانے کا ابھی صرف مسودہ تیار کیا ہے اور ملک بھر میں واقع ایمس انتظامیہ سے فیس کا موجودہ چارٹ منگوایا گیا ہے۔ اس کی خبر جیسے ہی بھوپال ایمس اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کو ملی، انھوں نے احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایسو سی ایشن کے صدر اے. شری ندھی نے کہا کہ ’’ایمس ہندوستان ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں علاج کے معاملے میں قابل اعتماد ادارہ ہے۔ علاج کا خرچ بڑھانے سے مریضوں کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔ علاج اور پڑھائی کی فیس بڑھانے سے پہلے حکومت کو پھر سے غور کرنا چاہیے۔‘‘
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
ایمس اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن (بھوپال) کے جنرل سکریٹری ستیم مشرا کا کہنا ہے کہ مشکل حالات میں پڑھائی کر اپنی قابلیت کے دم پر ایمس میں داخلہ لینے والے طلبا کی فیس بڑھانے سے ان کے گھر والوں پر معاشی بوجھ بڑھ جائے گا۔ ایمس میں قابل ڈاکٹر تیار ہوتے ہیں، اس لیے ان پر خرچ کا بوجھ نہیں ڈالا جانا چاہیے۔
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
بہر حال، جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اس کے مطابق مودی حکومت 90 فیصد تک فیس بڑھانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ایمس اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن (بھوپال) نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس طرح کے فیصلے لیے گئے اور اس کا نفاذ ہوا تو پورے ملک کے ایمس اسٹوڈنٹس سڑکوں پر اتر کر فیصلے کی مخالفت کریں گے۔
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Nov 2019, 8:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز