نئی دہلی: کانگریس نے کہا کہ مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی کی قیادت میں اپوزیشن کی کولکتہ میں ریلی سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی حکومت میں گھبراہٹ ہے جس کی وجہ سے بی جے پی کے لیڈر الٹے سیدھے بیان دے رہے ہیں۔
کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ لوک سبھا کا آئندہ الیکشن ’مودی بمقابلہ ہندستان‘ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور حکومت کے وزیر گھمنڈ کی زبان بول رہے ہیں۔ انہوں نے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کے بیان کا موازنہ فرانس کے شہنشاہ لوئی پندرہویں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عوام اسی طرح سے انہیں بھی اکھاڑ کر پھینک دیگی۔ لوئی پندرہویں نے کہا تھا کہ ان کے بعد فرانس تباہ ہوجائے گا۔ جاوڈیکر نے کہا ہے کہ اگر مودی 2019کے انتخابات میں وزیراعظم نہیں بنے تو ملک میں افراتفری پھیل جائے گی۔
سنگھوی نے کہاکہ مودی اپوزیشن اتحاد کا مذاق اڑا رہے ہیں اور اسے ناکام بتا رہے ہیں جبکہ انکی پارٹی 1977اور 1979میں اتحاد کا حصہ رہ چکی ہے۔سابق و زیراعظم اٹل بہاری واجپئی اتحادی حکومت چلا چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ الگ بات ہے کہ اب ان کا قومی جمہوری اتحاد بکھر رہا ہے اور اتحادی جماعتیں ساتھ چھوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے جموں وکشمیر میں پپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ غیراخلاقی اتحاد کیا اور بعد میں اتحادی جماعت کو مجھدار میں چھوڑ دیا۔ بی جے پی نے بائیں پارٹیوں کے ساتھ بھی اتحاد کیا ہے۔
Published: undefined
سنگھوی نے کہاکہ کولکتہ ریلی میں اپوزیشن کی طاقت کو دیکھ کر بی جے پی کے لیڈروں میں گھبراہٹ ہے اور وہ بوکھلاہٹ میں الٹے سیدھے، جھوٹے اور بے ایمانی سے بھرے بیان جاری کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت ’می ، مائی اور مائی سیلف‘ کے اصول پر چل رہی ہے۔
کانگریس کے لیڈر نے بنکوں سے قرض لیکر فرار ہوئے میہول چوکسی کے ذریعہ اپنا ہندستانی پاسپورٹ جمع کرانے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ مودی حکومت کی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ اب کبھی میہول چوکسی کو واپس نہیں لایا جاسکے گا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ’اقتصادی افراتفری‘ کی حالت ہوگئی ہے۔ اس برس بنکوں میں دھاندلی کے معاملات میں 72فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔
چیف انفارمیشن کمشنرکی تقرری کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر نے کہاکہ حکومت خود مختار اداروں کے سربراہ کی تقرریوں میں طے شدہ عمل کو تباہ کررہی ہے۔ عام طورپر انتخابی عمل میں ایک سلیکشن بورڈ ہوتا ہے ۔ سربراہان کی تقرری کا ایک آفیسر گروپ ہوتا ہے جس میں تقرری کی جاتی ہے لیکن مودی حکومت سلیکشن بورڈ کے سامنے جو فہرست بھیجتی ہے، اس میں گروپ سے نام نہیں ہوتا ہے بلکہ دیگر نام ہوتے ہیں ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی تفتیشی بیورو اور سنٹرل وجی لینس کمیشن کے سربراہان کی تقرری اسی طرح کی جارہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined