ہندوستان اور چین کے درمیان تلخ ہوتے رشتوں کے درمیان کانگریس نے ایک بار پھر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ چین کے ساتھ پرانے اور گہرے تعلقات ہونے کے باوجود چین ہماری زمین پر قبضہ کرتا ہے اور مسلسل آگاہ کیے جانے کے بعد بھی حکومت اس بارے میں خاموش رہتی ہے تو اس چپی کی وجہ ملک کو بتائی جانی چاہیے۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں واضح لفظوں میں کہا کہ "آج ملک کی سرحدوں پر ایک سنگین چیلنج درپیش ہے۔ حکومت کے سامنے دو متبادل ہیں، یا تو پورے ملک کو ساتھ لے کر فوج کے پیچھے کھڑے ہو کر چین کا مقابلہ کریں یا پھر شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپا کر یہ مان لیں کہ ایل اے سی پر کوئی دراندازی ہوئی ہی نہیں۔" پون کھیڑا مزید کہتے ہیں کہ "افسوسناک امر ہے کہ مودی حکومت نے ایک تیسرا راستہ اختیار کیا جہاں اگر سبکدوش فوجی افسر، دفاعی ماہر، اپوزیشن، میڈیا یا کوئی بھی اگر حکومت سے سرحدوں کی سالمیت پر سوال پوچھے یا حکومت کو آگاہ کرے تو انھیں لال آنکھیں دکھائی جا رہی ہیں اور ملک کے دشمنوں کو کلین چٹ دی جا رہی ہے۔"
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
چین سے حالیہ سرحدی تنازعہ کے تعلق سے بات کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ پی ایم مودی جب گجرات کے وزیراعلی تھے تو چین سمیت کچھ ممالک کے اعلی رہنماؤں سے ان کے گہرے تعلقات تھے۔انہی تعلقات کی وجہ سے پی ایم مودی گجرات کے وزیراعلی رہتے ہوئے چار بار چین کے دورے پر گئے تھے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انتخابی منشور گلوبل ٹائمس نے 2014 میں پی ایم مودی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ چین نریندر مودی کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ بہتر محسوس کرتا ہے۔ یہاں تک کہ گجرات اسمبلی انتخابات کے وقت بھی گلوبل ٹائمس نے کہا تھا کہ چینی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ گجرات میں بی جے پی جیتے۔
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
کانگریس ترجمان نے کہا کہ چین کے کہنے پرمودی حکومت اس کے مطابق فیصلہ کرتی رہی ہے۔ کچھ سال پہلے چین کے کہنے پر ہی حکومت نے سرحد پر اپنے بنکر ہٹائے اور اس شرط کے پورا ہونے کے بعد ہی چین پیچھے ہٹا۔ مطلب کہ ہنوستانی سرحد نے بنکر اپنی سرحد میں بنائے تھے، ان سے چین کے کہنے پر پیچھے ہٹنے کو کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈوکلام میں 73 دن کا تعطل رہا اور پھر بات چیت کے بعد دونوں افواج پیچھے ہٹیں۔ اس کے باوجود چین وہاں مسلسل تعمیری کام کرتا رہا لیکن پی ایم مودی کچھ نہیں بولے۔
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
پون کھیڑا نے مزید کہا کہ گلوان وادی کے سلسلے میں چین نے کبھی کوئی بات آج تک نہیں کی لیکن اس نے اس علاقے پر قبضہ کیا۔ اس سلسلے میں مسلسل حکومت کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے لیکن حکومت اس بارے میں کبھی کچھ نہیں بولی۔ چین کے ساتھ پی ایم مودی کے تعلقات کا کیا مطلب ہے اگر چین ہندوستانی سرحد پر قبضہ کرتا ہے اور ہماری زمین کو قبضے میں لیتا ہے اور ہمارے فوجی مارے جاتے ہیں۔
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
کانگریس ترجمان نے کہا کہ سب سے بڑی حیرت کی بات یہ ہے کہ چین کو اس کے قبضے کی کارروائی کے سلسلے میں کٹگھرے میں کھرا کرنے کے بجائے مودی حکومت اپوزیشن پر حملہ کر رہی ہے اور چین کے خلاف بولنے والوں سے الٹے سوال کیے جا رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ لداخ علاقے میں چین نے قبضہ کیا ہے اور اس کے فوجی سرحد پر جم کربیٹھے ہیں۔ اس کے ثبوت سیٹ لائٹ کی تصویروں سے بھی مل رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ متنازعہ گلوان وادی حکومت کی ڈھلمل پالیسیوں کی وجہ سے تنازع میں آئی ہے۔ ایسے بے تکے تنازع سے فوج کے حوصلے پر اثر پرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے ساتھ ہی پورا ملک فوج کے ساتھ کھڑا ہے اور مسلسل اس کا حوصلہ بڑھایا جا رہا ہے۔ پی ایم مودی چین کو آنکھیں نہیں دکھاتے ہیں بلکہ اپوزیشن کو اور میڈیا کو دکھاتے ہیں جو غلط ہے۔
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ہندوستان کے ساتھ اس وقت کھڑا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ایم مودی بغیر ایجنڈے کے چین کا سفر کرتے ہیں۔ آپ غیرملک میں جاکر انفرادی شبیہ کے لئے کام کرتے ہیں اور اس طرح کی کوششوں کا ملک کے لئے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔ کوئی بھی ملک ہندوستان کے ساتھ کھڑا نہیں ہے تو پھر مودی کی ’پرسنل ڈپلومیسی‘ کا کیا ہوا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jun 2020, 2:48 PM IST
تصویر: پریس ریلیز