پنجاب کی 5 کسان تنظیمیں اپنے مطالبات کو لے کر پیر کو ایک بار پھر پارلیمنٹ اسٹریٹ پہنچ گئیں۔ یہ کسان اپنے مطالبات کو لے کر وزیر اعظم کے دفتر میں میمورنڈم پیش کریں گے اور جنتر منتر پر مظاہرہ کریں گے۔ دہلی میں گورودوارہ بنگلہ صاحب کے قریب جمع ان کسانوں کے مطابق مرکز کی طرف سے دی گئی یقین دہانیاں ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہیں، اس لیے وہ بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں ایک بار پھر احتجاج پر اتر آئے ہیں۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کرتے ہوئے وہ وزیر اعظم آفس جائیں گے اور اپنے مطالبات کے حوالے سے میمورنڈم سونپیں گے۔ اس کے بعد جنتر منتر پر ایک علامتی مظاہرہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس وقت کسانوں کی بڑی تعداد پارلیمنٹ اسٹریٹ پر جمع ہونا شروع ہو گئی ہے۔ دوسری جانب کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر دہلی پولیس الرٹ موڈ پر ہے، بنگلہ صاحب گورودوارہ میں بڑی تعداد میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) راجیوال، آل انڈیا کسان فیڈریشن، کسان سنگھرش کمیٹی پنجاب، بی کے یو مانسا اور آزاد کسان سنگھرش کمیٹی سے وابستہ کسان پیر کو دہلی کے جنتر منتر پر اپنے مطالبات کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔ بی کے یو لیڈر راکیش ٹکیت نے مرکزی حکومت پر انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کو فراموش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 مارچ کو بڑی تعداد میں کسان دہلی میں جمع ہوں گے اور حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔
Published: undefined
غور طلب بات یہ ہے کہ کسانوں کی تحریک مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف 26 نومبر 2020 کو شروع ہوئی تھی۔ دہلی کی سرحد پر تقریباً ایک سال سے جاری احتجاج کے پیش نظر مرکز نے تینوں قوانین کو منسوخ کر دیا تھا۔ 19 نومبر 2021 کو مودی حکومت نے ان تینوں قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد کسانوں نے اپنا احتجاج واپس لے لیا، لیکن اب کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined