پیگاسس جاسوسی معاملہ پر اپوزیشن پارٹیاں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ مرکز کی مودی حکومت سے سوال کر رہی ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ٹیم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اس درمیان پارلیمنٹ میں پیگاسس ایشو پر لگاتار ہو رہے ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے ایک اہم قدم اٹھایا ہے اور اس تعلق سے کسی بھی سوال کا جواب نہ دینے کی وجہ ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں بتائی ہے۔ حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا ہے کہ پیگاسس معاملہ چونکہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی، اور نہ ہی اس سلسلے میں ایوان میں سوال پوچھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا کے بزنس کے رول نمبر 47 کا استعمال کیا ہے جس میں کسی بھی سوال پوچھے جانے کو لے کر کنڈیشنز بتائے گئے ہیں۔ راجیہ سبھا میں پیگاسس جاسوسی معاملے سے منسلک سوال سی پی آئی رکن پارلیمنٹ بنوئے وشوم نے پوچھا تھا۔ بنوئے کے مطابق انھیں سوال کا آفیشیل جواب نہیں ملا، لیکن غیر رسمی طور پر انھیں بتایا گیا ہے کہ ان کے سوال کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔ اس درمیان راجیہ سبھا چیئرمین کے ایڈوائزر اے اے راؤ کا کہنا ہے کہ رول 47 کے ضمنی رول 2(XIX) کے مطابق جو معاملے عدالت میں زیر غور ہوتے ہیں انھیں ایوان میں نہیں اٹھایا جاتا ہے۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ رکن پارلیمنٹ بنوئے وشوم کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کا جواب 12 اگست کو دیا جانا تھا، اسی کے ایک دن بعد پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا آخری دن بھی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ جو سوال کیا گیا تھا، اس میں حکومت اور غیر ملکی کمپنیوں کے درمیان ہوئے سمجھوتوں کی جانکاری، حکومت یا این ایس او گروپ کے درمیان ہوئے کسی معاہدے کے بارے میں جانکاری طلب کی گئی تھی۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ جب کوئی بھی سوال کسی رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ پوچھا جاتا ہے تو وہ پہلے راجیہ سبھا کے دفتر میں جاتا ہے اور پھر متعلقہ وزارت کو بھیجا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، چونکہ پیگاسس معاملے پر کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل ہو چکی ہیں، ایسے میں حکومت کی جانب سے اس بحث کو ٹالا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں پیگاسس معاملہ پر 9 عرضیاں داخل کی گئی ہیں اور اس سلسلے میں سماعت آئندہ ہفتہ ہونی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز