کیا آپ دہلی کی آلودگی کو لے کر فکر مند ہیں؟ اگر ہاں، تو یہ خبر آپ کو اور تشویش میں مبتلا کر دے گی، راجدھانی دہلی کے جنوبی علاقے میں جلد ہی 16500 درختوں کو کاٹ ڈالا جائے گا کیونکہ مرکزی حکومت کو اس جگہ پر اپنے حکام کے لئے گھر بنانے ہیں۔
جن علاقوں سے درخت کاٹے جائیں گے ان میں سروجنی نگر، نیتا جی نگر، تياگ راج، محمد پور، کستوربا نگر اور شری نواس پوری شامل ہیں۔
ماحولیاتی تجزیہ رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کے اس پروجیکٹ کے لئے جنوبی دہلی سروجنی نگر میں 11ہزار درخت کاٹے جائیں گے، اسی طرح نیتا جی نگر میں 3 ہزار اور520 درخت کستوربا نگر میں کاٹے جانے ہیں، ایسا ہی تياگ راج نگر میں بھی ہو گا جہاں 108 درختوں کو کاٹا جانا ہے، نوروجی نگر میں قریب 1500 درختوں کو کاٹنے کام شروع بھی ہو چکا ہے۔
ماحولیات پر کام کرنے والے کارکن پرشانت کے مطابق مکمل تیار اور ہرے بھرے درختوں کو کاٹنے سے شہر پر بہت خطرناک اثر پڑے گا، اور اس کی تلافی نئے پودے لگانے سے نہیں ہو سکتی۔
ان درختوں کو بچانے کے لئے کئی مہم شروع ہوئی ہیں، دہلی کے لوگوں نے’ سیو دہلی ٹریز‘کے نام سے فیس بک پر بھی مہم شروع کی گئی ہے، اس پر دہلی ٹری ایس او ایس کا صفحہ ہے، اسی طرح ایک موبائل نمبر پر مسڈ کال دینے کی مہم بھی شروع کی گئی ہے، موبائل نمبر 8971222911 ہے۔
Published: undefined
اس مہم سے منسلک جوہی سكلانی نے قومی آواز سے بات چیت میں کہا کہ ’’ان درختوں کو کاٹنے سے دہلی کے گرین کور کو شدید نقصان پہنچے گا، محکمہ جنگلات کہتا ہے کہ ہر درخت کے بدلے 10 پودے دوسری جگہوں پر لگائے جائیں گے، لیکن ان پودوں کی دیکھ بھال کا ذمہ لینے والا کوئی نہیں ہے، ساتھ ہی یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ یہ پودے لگائے کہاں جائیں گے۔‘‘
جوہی کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں ماہرین سے بات کر رہی ہیں تاکہ قانونی اقدامات اٹھائے جا سکیں، انہوں نے کہا کہ ’’ہم جلد بازی میں کورٹ نہیں جانا چاہتے، دہلی کے لوگوں کا اس معاملے میں آگے آنا اہم ہے، انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ ان کے ساتھ اور ان کے بچوں کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، ہم اپنی مہم کے ذریعے لوگوں سے وزارت جنگلات، وزارت شہری ترقی اور دوسرے متعلقہ محکموں کو خط لکھنے، ای میل بھیجنے، ٹوئٹ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں‘‘۔
اسی طرح کی دیگر گروپوں نے بھی مہم شروع کی ہے، اس سلسلے میں سروجنی نگر کے رہنے والے راکیش سنہا کہتے ہیں کہ ’’میں سروجنی نگر میں رہتا ہوں اور یہاں کے درخت کاٹ دیے جائیں گے، بدلے میں اگر وزیرآباد میں درخت لگیں گے تو اس سے مجھے کیا فائدہ ملے گا اور دوسرا، ان پودوں کو مکمل تیار درخت بننے میں برسوں لگ جائیں گے‘‘۔
تياگ راج نگر کے رہنے والے ستیم کمار سنہا کا بھی کہنا ہے کہ ’’دہلی میں آلودگی اعلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، پھر بھی یہاں درختوں کو کاٹنے کی اجازت دی جا رہی ہے، میں نہیں جانتا کہ میرا ایک سال کا بچہ جب بڑا ہو گا تو دہلی کی حالت کیا ہوگی، جو پودے وہ لگا رہے ہیں تو کیا اس کا فائدہ میرے بیٹے کو ملے گا جو اس وقت تک دمہ کا شکار ہو چکا ہو گا۔
ہم نے اس سلسلے میں نیشنل گرین ٹربیونل سے بات کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ تو موسم گرما کی چھٹی پر ہیں اور 2 جولائی کے بعد ہی ان کا دفتر کھلے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula