کانگریس صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں آج سی ڈبلیو سی (کانگریس ورکنگ کمیٹی) کی میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا۔ کورونا انفیکشن سے پیدا مشکل حالات کے درمیان یہ ورچوئل میٹنگ تھی جس میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کانگریس کے سرکردہ لیڈران شامل ہوئے۔ میٹنگ میں سب سے پہلے لداخ کے گلوان وادی میں شہید ہوئے 20 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ سونیا گاندھی نے اس موقع پر کہا کہ "ہندوستان ایک زبردست معاشی بحران، کورونا وبا اور اب چین کے ساتھ سرحد تنازعہ کا سامنا کر رہا ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ہر بحران کے لیے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی بدانتظامی اور اس کی غلط پالیسی ذمہ دار ہے۔ ان کی وجہ سے جہاں لوگوں کو کافی تکلیفوں کا سامنا ہے وہیں خوف کا بھی ماحول ہے۔"
Published: undefined
میٹنگ میں اپنی بات رکھتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ "ہم نے پہلے بھی معاشی بحران پر گہرائی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، لیکن حالت مزید خراب ہو گئی ہے کیونکہ مودی حکومت ہر اچھی صلاح کو سننے سے انکار کرتی ہے۔ وقت کا مطالبہ ہے کہ بڑے پیمانے پر حکومتی خزانے سے مدد کی جائے، غریبوں کے ہاتھوں میں براہ راست پیسہ پہنچایا جائے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایم ایس ایم ای کی حفاظت کی جائے اور کاروباریوں کا حوصلہ بڑھایا جائے۔ اس کی جگہ حکومت نے ایک کھوکھلے مالی پیکیج کا اعلان کیا جس میں جی ڈی پی کا ایک فیصد سے کم ہی خزانہ کا استعمال تھا۔"
Published: undefined
پٹرول و ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کے تعلق سے سونیا گاندھی نے کہا کہ "عالمی بازار میں جب خام تیل کی قیمتیں لگاتار گر رہی ہوں، ایسے وقت میں حکومت نے لگاتار 17 دنوں تک بے رحمی کے ساتھ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام پر پہلے سے لگی چوٹ اور اس کے درد کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں گرتی معیشت 42 سالوں میں پہلی بار تیزی سے بحران کی جانب پھسل رہی ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ بے روزگار مزید بڑھے گا، عوام کی آمدنی کم ہوگی، مزدوری گرے گی اور سرمایہ کاری مزید کم ہوگی۔ ریکوری میں طویل وقت لگ سکتا ہے اور وہ بھی تب جب حکومت اپنے نظام کو ٹھیک کرے اور ٹھوس معاشی پالیسی اختیار کرے۔"
Published: undefined
کورونا وبا کی وجہ سے ہندوستان میں پیدا حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ "ہندوستان میں وبا نے فروری میں قدم رکھا۔ کانگریس نے حکومت کو اپنی پوری حمایت دیتے ہوئے لاک ڈاؤن 1.0 کی حمایت کی۔ شروعاتی ہفتوں کے اندر یہ واضح ہو گیا تھا کہ حکومت لاک ڈاؤن سے ہونے والے مسائل کا ازالہ کرنے کے لیے بالکل تیار نہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ 48-1947 کے بعد سب سے بڑا انسانی مسئلہ سامنے آیا۔ کروڑوں مہاجر مزدور، دہاڑی مزدور اور ملازم کی روزی روٹی تباہ ہو گئی۔" سونیا گاندھی نے آگے کہا کہ "13 کروڑ ملازمتوں کے ختم ہو جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ کروڑوں ایم ایس ایم ای شاید ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم، جنھوں نے پوری طاقت اور سبھی اتھارٹی کو اپنے ہاتھوں میں مرکوز کر لیا تھا، ان کی یقین دہانیوں کے برعکس وبا لگاتار پھیلتی رہی ہے۔ صحت کے بنیادی ڈھانچے میں سنگین کمیاں ظاہر ہوئی ہیں۔ وبا شاید اب بھی سب سے اونچے پائیدان پر نہیں پہنچی ہے۔"
Published: undefined
سونیا گاندھی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ اب پوری ذمہ داری ریاستوں پر ڈالنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ "مرکزی حکومت نے اپنی ساری ذمہ داریاں ریاستی حکومتوں پر ڈال کر پلہ جھاڑ لیا ہے، لیکن انھیں کوئی اضافی مالی مدد نہیں دی گئی ہے۔ در اصل لوگوں کو اپنی حفاظت خود ہی کرنے کے لیے ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ وبا کے دوران بدانتظامی کو مودی حکومت کی سب سے تباہ کار ناکامیوں میں سے ایک کی شکل میں درج کیا جائے گا۔ میں پارٹی کے اپنے سبھی کارکنان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جو الگ الگ ریاستوں میں اپنے جوکھم پر مہاجرین اور دیگر متاثرین کو مدد پہنچانے کے لیے آگے آئے۔"
Published: undefined
چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ "چین کے ساتھ ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) پر اب ہمارے سامنے بڑا مسئلہ ہے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اپریل-مئی 2020 سے لے کر اب تک چینی فوج نے پینگونگ تسو جھیل علاقہ اور وادی گلوان، لداخ میں ہماری سرحد میں دراندازی کی ہے۔ اپنی پرانی روش کے مطابق حکومت سچائی سے منھ موڑ رہی ہے۔ دراندازی کی خبریں اور جانکاری 5 مئی 2020 کو آئیں۔ مسئلہ کا حل نکلنے کی جگہ حالات تیزی سے بگڑتے گئے اور 16-15 جون کو پرتشدد تصادم ہوئے۔ 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے، 85 زخمی ہوئے اور 10 لاپتہ ہو گئے جنھیں بعد میں واپس کیا گیا۔ وزیر اعظم کے بیان نے پورے ملک کو جھنجھوڑ دیا جب انھوں نے کہا کہ کسی نے بھی لداخ میں ہندوستانی علاقہ میں دراندازی نہیں کی۔ قومی سیکورٹی اور خطے کی سالمیت کے معاملوں پر پورا ملک ہمیشہ ایک ساتھ کھڑا ہے اور اس بار بھی، کسی دوسری رائے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کانگریس پارٹی نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر ہماری فوجوں اور سرکار کو اپنی حمایت دینے کا اعلان کیا۔ حالانکہ لوگوں میں یہ جذبہ ہے کہ حکومت حالات کو سنبھالنے میں ناکام ہوئی ہے۔ مستقبل کا فیصلہ آگے آنے والا وقت کرے گا، لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے حکومت کے ذریعہ اٹھائے جانے والا ہر قدم پختہ اسٹریٹجی اور مضبوط قیادت کے جذبہ سے سرشار ہوں گے۔"
Published: undefined
آخر میں سونیا گاندھی نے کہا کہ "ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ امن، سکون اور ایل اے سی پر پہلے جیسی حالت کی بحالی میں، ہمارے قومی مفاد میں واحد رہنما اصول ہونے چاہئیں۔ ہم حالات پر لگاتار نظر بنائے رکھیں گے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز