نئی دہلی: کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے قانون لارہی ہے جس سے کسانوں کے ساتھ من مانی کی جا سکے اور منڈی نظام کو ختم کرکے فصلوں کے بدلے کم ازکم حمایت قیمت وغیرہ کے تحت ان کو فائدہ نہیں دیا جاسکے۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور میڈیا محکمے کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتے کو یہاں پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ مودی حکومت کسان کے کھیت کھلیان ہڑپنے کی سازش کر رہی ہے۔ اس کے لئے وہ پہلے زمین ہڑپنے کا آرڈنینس لائی اور اب کھیتی ہڑپنے کے تین کالے قانون لے کر آئی ہے۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
سرجے والا نے کہا کہ حکومت نے کھیت کھلیان اناج منڈیوں پر تین آرڈنینسوں کا حملہ کیا ہے۔ ان آرڈنینسوں کو کالے قانون کا نام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک میں کھیتی اور کروڑوں کسان مزدور آڑھتی کو ختم کرنے کی سازش کے دستاویز ہیں۔ ان قانونوں کو کھیتی اور کسانی کو صنعت کاروں کے ہاتھ گروی رکھنے کی سوچی سمجھی سازش بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت شروع سے ہی کسان مخالف رہی ہے۔ سال 2014 میں اقتدار میں آتے ہی کسانوں کے زمین معاوضے قانون کو ختم کرنے کا آرڈنینس لائی تھی۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
سرجے والا نے کہا کہ کسان کھیت مزدور آڑھتی اناج اور سبزی منڈیوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے حکومت قانون کا سہارا لے رہی ہے۔ اناج منڈی، سبزی منڈی ختم کرنے سے ’زرعی پیداوار خرید نظام ‘ پوری طرح تباہ ہوجائے گا اور ایسے میں کسانوں کو نہ تو ’ کم از کم حمایت قیمت‘ ملے گی اور نہ ہی بازار قیمت کے مطابق فصل کی قیمت۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
سرجے والا نے کہا کہ اناج، سبزی منڈی نظام کسان کی فصل کی صحیح قیمت، صحیح وزن اور صحیح فروخت کی گارنٹی ہے۔ اگر کسان کی فصل کو مٹھی بھر کمپنیاں منڈی میں اجتماعی خرید کے بجائے اس کے کھیت سے خریدیں گی، تو پھر قیمت کا تعین، وزن اور قیمت کی اجتماعی مول بھاؤ کی طاقت ختم ہوجائے گی اور اس کا نقصان کسان کو ہی ہوگا۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
کسان اپنی فصل ملک میں کہیں بھی بیچ پانے کے دعوے کو پوری طرح سے جھوٹ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرعی سینس 16-2015 کے مطابق ملک کا 86 فیصد کسان پانچ ایکڑ سے کم زمین کا مالک ہے۔ زمین کی اوسط ملکیت دو ایکڑ یا اس سے کم ہے۔ ایسے میں 86 فیصد کسان پانچ ایکڑ سے کم زمین کا مالک ہے۔ زمین کی اوسط ملکیت دو ایکڑ یا اس سے کم ہے۔ ایسے میں 86 فیصد کسان اپنی پیداوار نزدیک اناج منڈی - سبزی منڈی کے علاوہ کہیں اور ٹرانس پورٹ کر نہ لے جاسکتا یا بیچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈنینسوں میں نہ تو کھیت مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کا کوئی التزام ہے اور نہ ہی زمین جوتنے والے بٹائی داوروں کے حقوق کے تحفظ کا۔ ایسا لگتاہے کہ انہیں پوری طرح سے ختم کر کے اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Sep 2020, 7:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز