آلوک ورما کو سی بی آئی سربراہ کے عہدہ سے ہٹانے کے بعد حکومت کو کئی محاذ پر تنقید کا شکار ہونا پڑا۔ چہار جانب سے ہو رہے حملوں اور تنازعات کے درمیان مودی حکومت نے جمعرات کی دیر شام سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کی بھی سی بی آئی سے چھٹی کر دی۔ حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کر سی بی آئی میں راکیش استھانہ کے دور اقتدار کو ختم کرتے ہوئے ان کا تبادلہ سول ایوی ایشن سیکورٹی بیورو میں کر دیا۔ استھانہ کے ساتھ ہی حکومت نے سی بی آئی کے تین مزید افسروں کو بھی سی بی آئی سے ہٹا دیا گیا۔ ان میں جوائنٹ ڈائریکٹر اے کے شرما، ڈی آئی جی ایم کے سنہا اور جینت نایکنوارے ہیں۔ ان تینوں دور اقتدار کو بھی سی بی آئی میں گھٹا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے مودی حکومت نے سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ کے بعد 1-2 سے فیصلہ سناتے ہوئے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو ان کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا اور ان کا تبادلہ فائر سیفٹی محکمہ میں کر دیا تھا۔ لیکن آلوک ورما نے نئی پوسٹنگ پر جانے کی جگہ خدمات سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو حکومت نے نصف رات لیے فیصلے میں سی بی آئی سربراہ آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ آلوک ورما نے حکومت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے انھیں سی بی آئی میں بحال کر دیا تھا۔ لیکن دو دن بعد ہی حکومت نے سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ بلائی اور دو دن چلی میٹنگ کے بعد انھیں سی بی آئی سربراہ کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا۔ اس کمیٹی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس اے کے سیکری آلوک ورما کو ہٹانے کے حق میں تھے جب کہ لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھڑگے آلوک ورما کو ایک اور موقع دینا چاہتے تھے۔ لیکن جسٹس اے کے سیکری نے حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے سی وی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر ورما کو ان کے عہدہ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راکیش استھانہ کو سی بی آئی سے ہٹانے کا فیصلہ ان پر لگے بدعنوانی کے الزامات کے مدنظر لیا گیا ہے۔ سی بی آئی نے راکیش استھانہ، سی بی آئی کے ڈی ایس پی دیویندر کمار اور 2 دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس میں ان تینوں پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے دسمبر 2017 سے اکتوبر 2018 کے درمیان پانچ بار رشوت لی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ راکیش استھانہ 1984 بیچ کے گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک کاروباری سے دو کروڑ روپے رشوت لیے۔ اس پورے معاملے کی جانچ ایک اسپیشل ٹیم کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز