عام لوگوں کو مہنگائی سے نجات دلانے اور قیمتیں قابو میں رکھنے کے وعدے کے ساتھ 2014 میں برسراقتدار ہوئی مودی حکومت نے صرف دو سال میں ہی پٹرول و ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی سے 5.79 لاکھ کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ یہ انکشاف ایک آر ٹی آئی عرضی کے جواب سے ہوا ہے۔ آر ٹی آئی جواب سے سامنے آیا ہے کہ مودی حکومت نے 20-2019 سے 21-2020 کے دوران ڈیزل پر 131786 کروڑ روپے اور پٹرول پر 75271 کروڑ روپے ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں حاصل کیے ہیں۔ آر ٹی آئی جواب میں ماہانہ ٹیکس کلیکشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ مودی حکومت نے 21-2020 میں ڈیزل پر 259560 کروڑ روپے اور پٹرول پر 112384 کروڑ روپے ایکسائز ڈیوٹی کی شکل میں کمائے۔
Published: undefined
دھیان رہے کہ پٹرول-ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی کے علاوہ ویٹ بھی لگتا ہے جسے ریاستی حکومتیں لگاتی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مرکزی حکومت پٹرول پر 32.90 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 31.80 روپے فی لیٹر کی ایکسائز ڈیوٹی وصولتی ہے۔ اس طرح ڈیزل پر 31 فیصد اور پٹرول پر 34 فیصد ایکسائز ڈیوٹی وصولی جاتی ہے۔ مجموعی طور پر پٹرول کی خوردہ قیمت پر تقریباً 54 فیصد تو مرکزی حکومت و ریاستی حکومتوں کا ٹیکس ہی ہوتا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ دیوالی کے موقع پر مرکزی حکومت کے ذریعہ 5 روپے فی لیٹر ایکسائز ڈیوٹی کم کیے جانے کے بعد کئی ریاستوں نے اپنے یہاں ویٹ بھی گھٹایا ہے۔ لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اب بھی تیل پر بہت زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ آر ٹی آئی کارکن اور کانگریس کارکن تیج پال سنگھ کا کہنا ہے کہ تیل پر بے تحاشہ ٹیکس وصولی سے سب سے زیادہ غریب لوگ پریشانی میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’بین الاقوامی بازار میں تیل کی اونچی قیمتوں کے باوجود کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے عام لوگوں پر بوجھ نہیں ڈالا تھا۔ لیکن اس کے برعکس مودی حکومت سستا خام تیل ہونے کے باوجود عام لوگوں کو لوٹ رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
لوگوں کی کمر توڑنے والی اس ٹیکس وصولی کا ایشو کانگریس لگاتار اٹھاتی رہی ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اسے ٹیکس ڈکیتی کا نام دیتے رہے ہیں۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا ’’مودی جی کی حکومت نے عام لوگوں کو تکلیف دینے کا ریکارڈ بنا دیا ہے۔ مودی حکومت کے دور میں سرکاری ملکیتیں فروخت کی جا رہی ہیں، پٹرول کی قیمت بڑھائی جا رہی ہے۔‘‘ علاوہ ازیں سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے بھی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جب پٹرول کی قیمت 100 روپے کو پار کر گئی تو مودی حکومت کو اس سنچری کا بھی جشن منانا چاہیے تھا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف کانگریس کے جوائنٹ سکریٹری کرشنا الوارو نے بھی کہا تھا کہ ’’آخر مہنگائی ڈائن کہاں ہے؟‘‘ انھوں نے مہنگائی کا چارٹ شیئر کرتے ہوئے یو پی اے حکومت اور مودی حکومت کے دوران مختلف اشیاء کی قیمتوں کا موازنہ بھی کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز