کانگریس نے ’وَن رینک، وَن پنشن‘ سے متعلق سپریم کورٹ کے ایک حکم کا حوالہ دیتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران پارٹی نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت نے ملک کے لاکھوں فوجیوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ پارٹی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں، اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’مودی حکومت کو یو پی اے حکومت کے وقت طے پیمانوں کے مطابق ہی وَن رینک، وَن پنشن بلاتاخیر نافذ کرنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
دراصل سپریم کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ مسلح افواج میں وَن رینک، وَن پنشن حکومت کا پالیسی پر مبنی ایک فیصلہ اور اس میں کوئی آئینی خامی نہیں ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے کہا کہ وَن رینک، وَن پنشن کا مرکز کی پالیسی پر مبنی فیصلہ منمانا نہیں ہے اور حکومت کی پالیسی پر مبنی معاملوں میں عدالت مداخلت نہیں کرے گا۔ بنچ نے ہدایت دی ہے کہ وَن رینک، وَن پنشن کا نفاذ یکم جولائی 2019 سے مانا جانا چاہیے اور پنشن پانے والوں کو بقایہ ادائیگی تین مہینے میں ہونی چاہیے۔
Published: undefined
سرجے والا نے نامہ نگاروں سے اس معاملے میں کہا کہ مودی حکومت فوجیوں کی بہادری کے نام پر ووٹ بٹورتی ہے لیکن جوانوں کو وَن رینک، وَن پنشن کا حق نہیں دیتی۔ مودی حکومت کی دلیل کے سبب یہ فیصلہ سامنے آیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یو پی اے حکومت نے کوشیاری کمیٹی کی سفارش کے مطابق او آر او پی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 2015 کی مودی حکومت نے ایک حکم کے ذریعہ او آر او پی کو بدل دیا اور کہا کہ وقت سے قبل سبکدوش ہونے والوں کو او آر او پی (وَن رینک، وَن پنشن) نہیں ملے گا۔ جب کہ فوج میں بیشتر جوان 40 سال کی عمر تک سبکدوش ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
سرجے والا نے سوال کیا کہ کیا 30 لاکھ سے زیادہ سابق فوجیوں کو ’وَن رینک، وَن پنشن‘ سے محروم کرنا ملک کی فوج کے ساتھ دھوکہ نہیں؟ کیا وجہ ہے کہ مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں او آر او پی کی مخالفت کی؟ کیا وجہ ہے کہ مودی حکومت او آر او پی پر یو پی اے-کانگریس کے 26 فروری 2014 اور 24 اپریل 2014 کے فیصلے کو نافذ کرنے سے انکار کر رہی ہے؟ کانگریس ترجمان نے یہ بھی سوال پوچھا کہ کیا پانچ انتخابی ریاستوں میں سینہ ٹھونک کر ’وَن رینک، وَن پنشن‘ نافذ کرنے کے فیصلہ کے بدلے ووٹ بٹورنا محض ایک انتخابی جملہ تھا؟ ملک کی اعلیٰ عدالت نے اس کے ساتھ ہی سبکدوش فوجی ایسو سی ایشن کی اس عرضی کا تصرف کر دیا جس میں بھگت سنگھ کوشیاری کمیٹی کی سفارش پر پانچ سال میں ایک بار مدتی تجزیہ کی موجودہ پالیسی کی جگہ از خود سالانہ ترمیم کے ساتھ ’وَن رینک، وَن پنشن‘ کو نافذ کرنے کی گزارش کی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز