ممبئی: شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر لیڈر سنجے راؤت نے ایودھیا میں رام مندر کی ’پران پرتشٹھا‘ تقریب کے حوالہ سے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ لوگ (ادھو ٹھاکرے گروپ کے شیوسینک) تو تشدد زدہ شمال مشرق کے منی پور میں بنے رام مندر میں جائیں گے۔ مہاراشٹر کے سابق سی ایم ٹھاکرے وہاں پوجا ارچنا کریں گے مگر کیا پی ایم مودی وہاں جا کر سر جھکائیں گے؟
Published: undefined
راؤت نے مزید الزام لگایا کہ مودی اور بی جے پی نے شیو سینا (ادھو دھڑے) کا پروگرام دیکھ کر (مندر سے متعلق پروگرام کے لیے) منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ راؤت نے مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کے اس فیصلے پر بھی سوال اٹھایا جس میں انہوں نے ایکناتھ شندے کی حکومت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا۔
Published: undefined
راؤت نے شنکراچاریہ کی طرف سے مندر کی تقریب کی مخالفت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی ملک کے سب سے بڑے شنکراچاریہ بن گئے ہیں! رام مندر ابھی تک ایک نامکمل منصوبہ ہے لیکن اس کی پران پرتشٹھا ہونے جا رہی ہے۔ چاروں شنکراچاریوں نے اس کی مخالفت کی ہے لیکن یہ سب کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
راوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ناسک کے کالارام مندر میں پوجا کرنے کے منصوبے پر بھی سوال اٹھایا (یہ ان جگہوں میں سے ایک ہے جہاں شری رام نے جلاوطنی کے دوران اپنا وقت گزارا تھا)۔ الزام عائد کیا کہ مودی اور بی جے پی شیوسینا کی نقل کرتے ہیں۔ جب ادھو نے کہا کہ وہ ناسک کے کالارام مندر جائیں گے تو پی ایم مودی نے بھی وہاں جانے کا منصوبہ بنایا۔ اب ہم کہتے ہیں کہ ہم منی پور میں رام مندر جائیں گے، اب پی ایم بتائیں کہ کیا وہ بھی منی پور جائیں گے؟
Published: undefined
شیوسینا لیڈر نے نارویکر کے فیصلے پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ ان کی پارٹی کے آئینی ترمیم سے متعلق تمام ثبوت موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن سے لے کر جہاں بھی دینا تھا، ہر جگہ دیے گئے، لیکن اگر کوئی ’دھرت راشٹر‘ (مہابھارت کا کردار) کی طرح اندھا اور بہرہ بن کر بیٹھا رہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں۔ جب ایکناتھ شندے اور ان کے بیٹے الیکشن لڑنے گئے تھے تو ان کے فارم پر ادھو ٹھاکرے نے ہی بطور صدر دستخط کئے تھے، عوام ان لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined