اتر پردیش کے بلند شہر میں سیانا کوتوالی علاقہ میں گئو کشی کا الزام لگا کر ہندوتوا تنظیموں نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بلند شہر-سیانا روڈ پر جام لگا کر پولس پر پتھر بازی کی۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کی طرف سے فائرنگ بھی کی گئی۔ اس پُر تشدد مظاہرہ میں ایک پولس انسپکٹر اور ایک مقامی نوجوان کی موت ہو گئی۔ پولس انسپکٹر کا نام سبودھ کمار تھا اور وہ سیانا تھانہ کے انچارج تھے۔
مشتعل ہجوم نے پولس پر پتھراؤ کے دوران چنگراوٹھی پولس چوکی کو نذر آتش کر دیا۔ اطلاع موصول ہونے پر کئی تھانوں کی پولس اور اعلی افسران جائے وقوعہ پر پہنچے اور حالات پر قابو پانے کی کوشش کی۔
Published: 03 Dec 2018, 7:09 PM IST
بلند شہر کے واقعہ پر اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ہلاک ہونے والے پولس انسپکٹر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’بلند شہر میں پولس اور گاؤں والوں میں جدو جہد کے دوران سیانا کوتوال سبودھ کمار سنگھ کی موت کی خبر افسوس ناک ہے۔ ‘‘ اکھلیش یادو نے لکھا، ’’اتر پردیش بی جے پی کے دور اقتدار میں تشدد اور بدامنی کے دور سے گزر رہا ہے۔‘‘
Published: 03 Dec 2018, 7:09 PM IST
بلند شہر میں پر تشدد مظاہرہ کے بعد اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر آنند کمار نے کہا کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں اور واقعہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس حوالہ سے پریس کانفرنس کے دوران آنند کمار نے کہا، ’’یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔ آج صبح 10.30 بجے گائے کی باقیات کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد سیانا کے تھانہ انچارچ سبودھ کمار موقع پر پہنچے۔ گاؤں والوں کو کارروائی کی یقین دہائی کرائی گئی تھی لیکن پھر بھی گاؤں والے گائے کی باقیات کو لے کر چوکی پر پہنچ گئے۔‘‘
Published: 03 Dec 2018, 7:09 PM IST
آنند کمار نے مزید کہا، ’’باقیات لے کر پہنچے لوگوں نے روڈ پر جام لگا دیا اور مظاہرہ پر تشدد ہو گیا۔ پولس فورس پر اس دوران پتھراؤ کیا گیا۔ اس کے بعد پولس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا۔ موقع پر سی او اور دیگر افسران پہنچ گئے لیکن مظاہرہ میں تین گاؤں کے تقریباً 400 لوگ موجود تھے جنہوں نے پولس اہلکاروں پر حملہ بول دیا۔ نتیجہ میں ایک پولس اہلکار کی موت ہو گئی۔‘‘
اے ڈی جی نے مزید کہا، ’’مظاہرین کی طرف سے فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے بعد ایک مقامی سمت نامی نوجوان کو گولی لگی جسے میرٹھ ریفر کیا گیا اور دوران علاج اس کی موت ہو گئی۔ اس بات کی جانچ ہو رہی ہے کہ گولی کس نے ماری۔‘‘
اے ڈی جی نے بتایا کہ معاملہ میں قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ تین گاؤں کے تقریباً 400 لوگوں نے پولس پر حملہ کیا تھا جنہوں نے پولس چوکی پر 15 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔
Published: 03 Dec 2018, 7:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 7:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز