مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی منصوبہ (منریگا) کے تحت کام کے لیے نامزد لوگوں کی تنخواہ کی ادائیگی کرنے میں زیادہ تاخیر، منصوبہ کے لیے نامناسب فنڈ الاٹمنٹ اور اس میں بھی تاخیر، تنخواہ تقسیم میں بے ضابطگی اور موجودہ حالات میں روزگار منصوبہ کے عمل درآمد کو متاثر کرنے والے دیگر ایشوز کے خلاف ملک بھر کے منریگا مزدور دہلی پہنچ گئے ہیں اور جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کے جنتر-منتر پر منریگا مزدوروں کی یہ تحریک 2 سے 4 اگست تک چلے گی۔ منریگا مزدوروں کی تنظیم نے اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت رواں مالی سال 2022-23 میں منریگا کے لیے الاٹ رقم کا 66.44 فیصد پہلے ہی ختم کر چکی ہے۔ اس مالی سال میں الاٹ کردہ 73000 کروڑ روپے میں سے رواں مالی سال کے چار مہینوں کے اندر مجموعی خرچ 48502 کروڑ روپے ہے، جس میں چھ مہینے سے زیادہ وقت سے بقایہ ادائیگی بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
مزدوروں کے یونین کا کہنا ہے کہ منریگا بجٹ کا ایک اہم حصہ گزشتہ سالوں کی زیر التوا بقایہ جات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس سے بجٹ رواں مالی سال کے لیے پوری طرح سے ناکافی رہتا ہے۔ مالی سال 2022-23 میں 31 جولائی 2022 تک 11464 کروڑ روپے گزشتہ سالوں کے بقایہ جات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کیے گئے ہیں۔ حکومت پر یکم اگست 2022 تک مزدوری، سامان اور انتظامی اخراجات سمیت 4419 کروڑ روپے بقایہ ہیں۔ سب سے زیادہ بقایہ کرناٹک (665 کروڑ روپے)، اس کے بعد مغربی بنگال (482 کروڑ روپے)، مدھیہ پردیش (456 کروڑ روپے)، اتر پردیش (434 کروڑ روپے)، اڈیشہ (349 کروڑ روپے) اور تلنگانہ (257 کروڑ روپے) کا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مرکز میں بی جے پی کی مودی حکومت کے برسراقتدار ہونے کے بعد سے ہی اس پر کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے ذریعہ شروع کردہ منریگا کے لیے پیسے نہ دینے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ حال میں حکومت نے خود مانا ہے کہ اس منصوبہ کے لیے مختلف ریاستوں کو دیئے جانے والے تقریباً 7257 کروڑ روپے کے فنڈ کی ابھی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ ان ریاستوں میں مغربی بنگال سرفہرست ہے جنھیں منریگا کا پیسہ نہیں ملا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ دنوں راجیہ سبھا میں سی پی ایم رکن بنوئے وشوم کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی دیہی ترقیاتی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے پارلیمنٹ کو جانکاری دی کہ منریگا مد کا 2620 کروڑ روپیہ ابھی مغربی بنگال کو دیا جانا ہے۔ اسی طرح بی جے پی حکمراں ہریانہ کا سب سے کم بقایہ ہے۔ مرکز کو ہریانہ کو صرف 8.05 کروڑ روپے ہی ادا کرنے ہیں۔ سادھوی نرنجن نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 2537 کروڑ روپے کی محنت پر مبنی اشیاء بھی ریاستوں کو نہیں دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز