پورے ملک میں قومی دیہی روزگار منصوبہ (منریگا) کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف لوگوں کی ناراضگی اپنے عروج پر ہے۔ ملک کی راجدھانی میں گزشتہ تین دنوں سے ملک کی 12 ریاستوں کے دیہی عوام وزیر اعظم نریندر مودی سے مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا واضح لفظوں میں کہنا ہے کہ ’’بہت ہوئی من کی بات، اب کرو منریگا کی بات‘‘۔ دراصل جاپان کے وزیر اعظم کی مہمان نوازی میں مصروف نریندر مودی نے ابھی تک ان غریبوں کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی ہے اور 13 ستمبر کو ان خواتین کی ملک کے وزیر مالیات ارون جیٹلی سے ملاقات نے بھی حکومت میں کوئی ہلچل پیدا نہیں کی۔
نریگا کے سلسلے میں احتجاجیوں نے اپنے جو مطالبات مرکزی حکومت کے سامنے رکھے ہیں ان میں سب سے اہم ہے نریگا کی مزدوری میں اضافہ، کم از کم مزدوری کسی بھی ریاست کی کم از کم مزدوری سے کم نہ ہونا اور نریگا مزدوری کی ادائیگی 15 دنوں میں یقینی بنانا وغیرہ۔ ان مطالبات پر مرکزی حکومت نے کوئی مثبت رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ’مزدور کسان شکتی سنگٹھن‘ سے تعلق رکھنے والے نکھل ڈے نے ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ مرکزی حکومت اس طرف توجہ ہی نہیں دینا چاہتی۔ نریگا کا پیسہ ختم ہو گیا ہے۔ لوگوں کو مزدوری نہیں مل رہی ہے۔ آج کی تاریخ میں نریگا کا 75 فیصد پیسہ ختم ہو گیا ہے۔ اب ایک کمیٹی نے یہاں تک کہہ دیا کہ کم از کم مزدوری دینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح سے ایک قانون کو بھی ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب بہار کے دیہی باشندے منریگا کو سیلاب کے بعد کی تباہی سے لڑنے کا اوزار تصور کر رہے ہیں۔ بہار میں ارریہ، فاربس گنج، کٹیہار سے بڑی تعداد میں دہلی ہجرت کرنے کا ارادہ کر چکیں خواتین نے بتایا کہ نتیش حکومت نے اس مرتبہ سیلاب متاثرین کو پوری طرح نظرانداز کیا اور امدادی امور میں سرکاری مشنری کا صحیح استعمال نہیں کیا۔ اب ان کا مطالبہ ہے کہ منریگا کو ’راحت‘ کے طور پر استعمال کیا جائے۔
Published: undefined
بہار میں سیلاب متاثرین اپنا یہ مطالبہ پرزور انداز میں پیش کر رہے ہیں کہ اس قدرتی آفت سے برباد ہوئے علاقوں میں راحت رسانی کے لیے نریگا کو باقی پورے سال کے لئے نافذ کیا جائے۔ مزدوری سے متعلق دہلی میں نریگا کے عمل درآمد میں ہو رہی بے ضابطگیوں کے بارے میں ’قومی آواز‘ سے بات کرتے ہوئے ارریہ کی مانڈوی دیوی نے بتایا کہ ’’نریگا میں ضابطوں کے مطابق کام ملے تو سیلاب کے بعد ہم لوگ جس بھکمری سے نبرد آزما ہیں، کم از کم اس سے نجات مل جائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جب ہم لوگ گاؤں میں مکھیا سے ماسٹر رول کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ نہیں دیتے ۔ دسہرہ تک وہ ماسٹر رول نہیں نکالتے ہیں تو مردوں کی گاؤں سے ہجرت شروع ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سہرسہ کی چمپا دیوی کا مطالبہ ہے کہ لوگوں کو نریگا کے تحت پورے سال کام ملنا چاہیے۔ لیکن حکومت کے رویہ سے ایسا نظر نہیں آرہا ہے کہ منریگا اسکیم کے ساتھ ہونے والی نا انصافی جلد ختم ہو نے والی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined