ہندوستان خلائی شعبہ میں نئی اونچائیاں چھو رہا ہے اور نئی تاریخیں بھی رقم کر رہا ہے۔ چندریان-3 کی کامیابی کے بعد اب ہندوستانی سائنسدانوں نے اپنی پوری توجہ ’مشن سورج‘ (آدتیہ ایل-1) اور ’مشن گگن یان‘ کی طرف مرکوز کر دی ہے۔ ’مشن گگن یان‘ کو لے کر آج ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ بھی ہوئی جس میں پی ایم مودی بھی موجود تھے۔ انھوں نے ’مشن گگن یان‘ کی تیاریوں کا جائزہ لیا اور اس دوران سائنسدانوں سے کہا کہ ہندوستان کو 2040 تک چاند پر ایک انسان بھیجنے اور 2035 تک ایک خلائی اسٹیشن نصب کرنے کا ہدف رکھنا چاہیے۔ سائنسدانوں سے پی ایم مودی نے نئے اہداف کے تحت ’وینس آربیٹر مشن‘ اور ’منگل لینڈر‘ پر کام کرنے کے لیے بھی کہا۔
Published: undefined
وزیر اعظم دفتر (پی ایم او) نے آج جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’مشن گگن یان‘ پر پی ایم مودی کی صدارت میں اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد ہوا۔ اس دوران خلائی محکمہ نے مشن کا ایک وسیع پریزنٹیشن پیش کیا جس میں اب تک تیار مختلف ٹیکنالوجیز، مثلاً ہیومن-ریٹیڈ لانچ وہیکل اور سسٹم اہلیت شامل ہیں۔ پی ایم او کے مطابق ہیومن ریٹیڈ لانچ وہیکل (ایچ ایل وی ایم 3) کے تین انکروڈ مشنز سمیت تقریباً 20 اہم ٹیسٹنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ میٹنگ میں مشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور 2025 تک اس کے لانچ کرنے کی تصدیق کی گئی۔
Published: undefined
اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ہدایت دی کہ ہندوستان کو اب نئے دیرینہ اہداف پر کام کرنا چاہیے، جس میں 2035 تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن نصب کرنا اور 2040 تک چاند پر انسان کو بھیجنا شامل ہے۔ ہندوستان کی خلائی تحقیقی کوششوں کے مستقبل پر ایک میٹنگ کے دوران پی ایم مودی نے ہندوستانی سائنسدانوں سے ’بین سیارہ مشن‘ کی سمت میں کام کرنے کی اپیل کی، جس میں ایک ’وینس آربیٹر مشن‘ اور ایک ’منگل لینڈر‘ شامل ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined