ممبئی: ریاست میں اقلیتی نوجوانوں کو محکمہ پولیس میں زیادہ سے زیادہ تقرری کے پیش نظر انہیں بھرتی سے قبل تربیت دی جائے گی۔ فی الوقت اس تربیت کے لئے ریاست کے 14 اضلاع میں تربیت حاصل کرنے کے خواہشمند امیدواروں کے انتخاب کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور جلد ہی باقی اضلاع میں بھی اس کا آغاز کردیا جائے گا، نیز کورونا کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی حکومت کی ہدایات کے مطابق راست تربیت بعد میں شروع کی جائے گی۔ یہ اطلاع آج یہاں مہاراشٹرا کے اقلیتی امور وزیر نواب ملک نے دی ہے۔
Published: undefined
انھوں نے کہا کے محکمہ داخلہ کی اس سال کے آخر تک ریاست میں 10 ہزارپولیس اہلکاروں کی بھرتی کی تجویز ہے۔ اس بھرتی میں ریاست کے مسلم، عیسائی، بدھ، سکھ، پارسی، جین اور یہودی اقلیتی برادری کے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو موقع دینے کی غرض سے انہیں قبل ازوقت تربیت دی جائے گی۔ اس کے لیے انہیں عمومی معلومات (جنرل نالج) اور جسمانی ٹیسٹ کی تربیت دی جائے گی۔ اس کے لیے فی الحال مہاراشٹرا کے گڈچیرولی، امراؤتی، ناندیڈ، جالنہ، پونے، ایوت محل، پربھنی، شولا پور، اورنگ آباد، بلڈانہ، ناسک، بیڈ اور اکولہ ضلع میں خواہشمند امیدواروں سے درخواستیں طلب کی جا رہی ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے امیدواروں کو ضلع کلکٹر یا اس ضلع میں ٹرینگ دینے کے لئے منتخب این جی او کے پاس درخواست دینی ہوگی۔
Published: undefined
نواب ملک کے مطابق بقیہ اضلاع میں ٹرینگ کے لئے این جی اوز کے سلیکشن کا عمل جاری ہے، اس کے بعد ان اضلاع میں بھی بھرتی سے قبل کی ٹرینگ کے خواہشمند امیدواروں سے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
Published: undefined
اطلاع کے مطابق ہر ضلع میں 100 امیدواروں کا انتخاب کیا جائے گا اور تربیت میں حصہ لینے والے طلباء کو پولیس بھرتی کے سلسلے میں ضروری عمومی معلومات کے ساتھ جسمانی تربیت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ہر طالب علم کو ٹریک سوٹ اور جوتے کی خریداری کے لئے 1000 روپے، کتابیں خریدنے کے لئے 300 روپے، ہر مہینے 1500 روپے کے حساب سے دو مہینے کے لئے 3 ہزار وظیفہ اور ٹریننگ کے دوران روزانہ ناشتہ دیا جائے گا۔ یہ ٹرینگ دو ماہ کے لئے ہوگی۔ ٹریننگ کے لئے ہر ضلع میں تقریباً 5 لاکھ 60 ہزار روپے خرچ کیے جائیں گے اور اس کی فراہمی کا بندوبست کیا گیا ہے۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا ہے کہ اگر ضلع میں 30 طلباء تک نے ہی درخواست دی تو بھی ان کو ٹرینگ دینا متعلقہ این جی او پر لازمی کردی گئی ہے۔ اس کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو بھی اقلیتی برادری کے زیادہ سے زیادہ امیدواروں کو چاہیے کہ وہ اس تربیت سے فائدہ اٹھائیں اور پولیس فورس میں شامل ہونے کی کوشش کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined