نئی دہلی: ہندوؤں کو کچھ ریاستوں میں اقلیتی درجہ فراہم کرنے کے مطالبہ والی عرضی کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کو حتمی جواب داخل کرنے کے لئے سپریم کورٹ نے مزید 6 ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں مرکزی حکومت سے اپنا موقف واضح کرنے کو کہا ہے۔ مرکزی حکومت نے جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت کی درخواست کی تھی، جسے سپریم کورٹ نے قبول کر لیا۔ اس معاملہ کی آئندہ سماعت 19 اکتوبر کو ہوگی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کچھ ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی طبقہ قرار دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پنجاب سمیت 9 ریاستوں کے لئے اس طرح کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا تھا، تاہم مرکزی حکومت بروقت اپنا موقف واضح نہیں کر سکی اور مزید مہلت کے لئے حلف نامہ داخل کر دیا۔ مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ اس معاملہ پر ریاستوں کے جواب کا انتظار ہے، جب تک ان کا رد عمل موصول نہیں ہوتا، اس وقت تک کارروائی ملتوی کر دی جائے۔ حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ اس معاملہ پر اجلاس کرنے کے لئے مہلت طلب کی تھی۔
Published: undefined
ہندو پیشوا دیوکی نندن ٹھاکر مہاراج نے 9 ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اپنی عرضی میں انہوں نے قومی اقلیتی کمیشن کے 1992 کے ایکٹ کی دفعہ 2سی کی موزونیت کو چیلنج کیا تھا۔ دیوکی نندن نے ان ریاستوں کو 'ہندو اقلیت' کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے جہاں ہندوؤں کی تعداد دوسرے مذاہب کے لوگوں سے بہت کم ہے۔ انہوں نے اپنی عرضی میں کہا کہ اقلیتی برادری کو کچھ حقوق دیئے گئے ہیں لیکن کچھ ریاستوں میں ہندو اقلیت میں ہیں اور وہ ایسے خصوصی حقوق سے محروم ہیں۔ ہندو اقلیتوں کو ان حقوق سے محروم کرنا آئین کے قواعد کے خلاف ہے۔
Published: undefined
مرکز نے حال ہی میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت کو اقلیتوں کے حوالہ سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کرنے کا اختیار ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ ریاستوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی لیا جائے گا۔ قبل ازیں، سپریم کورٹ نے مرکز کو اقلیتوں کی شناخت کے لیے ریاستی سطح پر ہدایات وضع کرنے کے مطالبہ والی عرضی پر اپنا موقف پیش کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ اس عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہندو کئی ریاستوں میں اقلیت میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined