الہ آباد: اپنی نوعیت کے ایک منفرد مقدمہ میں الہ آباد ہائی کورٹ نے نابالغ شوہر کو اس کی بالغ بیوی کی سرپرستی میں دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے موقف اختیار کیا کہ جوڑے کی شادی غلط تھی اور اگر نابالغ شوہر کو بیوی کی سرپرستی میں دیا گیا تو یہ قانون کی نظر میں جائز نہیں ہوگا۔
Published: undefined
دراصل شوہر کی عمر 16 سال ہے اور وہ اپنی ماں کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں تھا۔ تاہم عدالت نے اسے ماں کی سرپرستی میں نہیں دیا اور متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ اس کے بالغ ہو جانے تک اسے شیلٹر ہوم یعنی ریاست کے زیر انتظام مقام پر رکھنے کا انتظام کیا جائے۔
Published: undefined
عدالت کا کہنا ہے کہ 4 فروری 2022 کے بعد وہ بیوی سمیت کسی کے ساتھ بھی رہنے کے لئے آزاد ہوگا۔ خیال رہے کہ 4 فروری 2022 کو مذکورہ شوہر بالغ ہو جائے گا۔ جسٹس جے جے منیر نے اعظم گڑھ کے رہائشی لڑکے کی ماں کی جانب سے دائر اس عرضی کو قبول کرتے ہوئے یہ حکم صادر کیا، جس میں اپنے بیٹے کو سرپرستی میں لینے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
عرضی گزار نے دلیل دی تھی کہ لڑکے کو بالغ لڑکی سے شادی کرنے کا قانونی حق نہیں ہے اور قانون کی نظر میں یہ شادی جائز نہیں ہے۔ اس سے پہلے لڑکے کو اس معاملہ میں 18 ستمبر 2020 کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس کے بیان کو درج کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ لڑکا اپنی بیوی یا دیگر مدعا علیہان کے ساتھ رہنے کے لئے کسی بھی طرح کے دباؤ میں نہیں تھا اور نا ہی اسے جبراً پکڑ کر رکھا گیا تھا اور ایسا بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ اسے بہکایا گیا۔‘‘
Published: undefined
تاہم عدالت نے نابالغ لڑکے کی اس درخواست کو نامنظور کر دیا کہ اسے اس کی بیوی کے ساتھ رہنے کی اجازت فراہم کی جائے۔ خیال رہے کہ بیوی اپنے نابالغ شوہر کے ایک بچے کو بھی جنم دے چکی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر لڑکا اپنی بیوی کے ساتھ رہتا ہے تو یہ قانوناً جرم ہوگا کیونکہ پاکسو قانون کے تحت ایک نابالغ لڑکا بالغ خاتون کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔ عدالت نے اس فیصلہ کو 31 مئی 2021 کو سنایا تھا تاہم اسے پیر کے روز ہی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined