قومی خبریں

مودی حکومت میں وزیر مملکت برائے داخلہ پر لگا چوری کا الزام، علی پور دوار کورٹ میں کی خودسپردگی

وزیر مملکت برائے داخلہ نشیتھ پرمانک 2021 میں اس وقت تنازعہ میں پھنس گئے تھے جب کانگریس کے سابق راجیہ سبھا رکن ریپن بورا نے پی ایم مودی کو خط لکھ کر پرمانک کی قومیت کی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر مملکت برائے داخلہ نشیتھ پرمانک، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

وزیر مملکت برائے داخلہ نشیتھ پرمانک، تصویر آئی اے این ایس

 

مودی حکومت میں وزیر مملکت برائے داخلہ نشیتھ پرمانک نے 2009 کے چوری کے ایک معاملے میں آج مغربی بنگال کے علی پور دوار ضلع کی ایک کورٹ میں خودسپردگی کی۔ گزشتہ سال نومبر میں علی پور دوار ڈسٹرکٹ تھرڈ کورٹ نے 2009 میں علی پوار دوار میں دو زیورات کی دکانوں میں چوری میں مبینہ انسلاک کے سلسلے میں کوچ بہار سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرمانک کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔ اس کے بعد پرمانک نے ضمانت عرضی کے ساتھ کلکتہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جہاں سے انھیں خود سپردگی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

Published: undefined

معاملے کی سماعت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے مرکزی وزیر پرمانک کو 12 جنوری تک علی پوار دوار ضلع تھرڈ کورٹ میں حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی۔ ہائی کورٹ کے حکم پر تعمیل کرتے ہوئے پرمانک نے ضلع عدالت میں خود سپردگی کر دی۔ وہ تقریباً 45 منٹ تک عدالت میں رہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق معاملے کی آئندہ سماعت سے انھیں عدالت میں بذات خود حاضر ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کی جگہ ان کے وکیل نمائندگی کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

عدالت سے باہر آتے ہوئے پرمانک نے کہا کہ موجودہ ریاستی حکومت کے ذریعہ ریاست میں اپوزیشن لیڈروں کو لگاتار جھوٹے معاملوں میں پھنسایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے پھنسانے کی سیاسی سازش ہو رہی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ شروع میں اس معاملے کی سماعت شمالی 24 پرگنہ ضلع کے باراسات کی ایک عدالت نے کی تھی، لیکن بعد میں معاملہ علی پور دوار جیوڈیشیل تھرڈ کورٹ کے سامنے آیا۔ 2019 میں پھر سے پرمانک کو رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد معاملے کو باراسات میں ایم پی/ایم ایل اے کورٹ میں منتقل کر دیا گیا۔ حالانکہ بعد میں پھر سے کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر معاملے کو علی پور دوار جیوڈیشیل تھرڈ کورٹ میں منتقل کر دیا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی پرمانک 2021 میں اس وقت تنازعات میں پھنس گئے تھے جب کانگریس کے اُس وقت کے راجیہ سبھا رکن ریپن بورا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر الزام لگایا تھا کہ پرمانک ایک بنگلہ دیشی ہیں اور ان کی قومیت کی جانچ کی جانی چاہیے۔ حالانکہ بی جے پی نے ان الزامات کو بے بنیاد بتایا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined