دہلی کانگریس صدر سبھاش چوپڑہ نے راجدھانی دہلی کے فلمستان علاقہ واقع اناج منڈی میں ہوئی آتشزدگی سانحہ میں ہوئیں اموات کے لیے دہلی کے وزیر توانائی اور بجلی کمپنیوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعہ کے لیے وزیر توانائی اور بجلی کمپنیوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ نے کہا کہ اس سال آتشزدگی معاملوں میں 94 افراد کی جانیں جا چکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی اور بجلی کمپنیوں کی سانٹھ گانٹھ کے سبب ان علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کو مضبوط کرنے لئے825 کروڑ روپیہ کی رقم بجلی کمپنیوں نے خرچ کرنے کا دعوی کیا ہے جو پوری طرح غلط ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کا یہ دعوی کہ 650 کلو میٹرکیبل سسٹم کو مضبوط کیا ہے جھوٹ پر مبنی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاروں کو اگر زیر زمین کر دیا جاتا تو یہ حادثہ رونما نہ ہوتا۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سابق مرکزی وزیر توانائی پیوش گوئل نے لوک سبھا الیکشن سے پہلے مقامی رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ہرش وردھن کے ساتھ دورہ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ وزارت توانائی 600 کروڑ روپے کی لاگت سے پرانی دہلی میں تاروں کو زیر زمین کرنے کا کام کرے گا۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ کے علاوہ مکیش شرما نے بھی وزیر توانائی اور بجلی کمپنیوں کو آتشزدگی واقعہ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بجلی کمپنیوں نے ان علاقوں میں سبھی کنکشن پر مس یوز لگاکر اور لوڈ بڑھا کر ہزاروں کروڑ روپیہ کا چونا دلی کے لوگوں کو لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی رقم جمع کی گئی اس کا ایک فیصد بھی ان علاقوں میں سسٹم کو مضبوط کرنے پر خرچ نہیں کیا گیا۔ جو پوری طرح سے بے ایمانی اور ایک بڑا گھوٹالہ ہے جس کی جانچ ہونی چاہیے ۔
Published: undefined
سبھاش چوپڑہ اور مکیش شرمانے مطالبہ کیا کہ دلی سرکار کے وزیر توانائی،مقامی ایم ایل اے ،وزیر ماحولیات اور ایم سی ڈی کے میئر کو اس حادثہ کی ذمہ داری لیتے ہوئے فوری اپنے عہدوں سے استعفی دیں۔انہوں نے کہا کہ اس حادثہ میں وزیر توانائی،بجلی کمپنی اور ایم سی ڈی کی بد عنوانی ذمہ دار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز