نئی دہلی: بی جے پی کے مختلف لیڈران وقتاً فوقتاً یہ اعلان کرتے رہتے ہیں کہ زرعی قوانین کو واپس لایا جائے گا لیکن اس مرتبہ خود مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے اس طرح کا عندیہ دیا ہے کہ وہ ان قوانین کو مستقبل میں واپس لائیں گے۔ مہاراشٹر میں منعقدہ ایک تقریب سے نریندر تومر نے کہا کہ گزشتہ مہینے حکومت کی جانب سے واپس لئے گئے قوانین کو پھر واپس لایا جا سکتا ہے۔ اس دوران وزیر زراعت نے متنازعہ قوانین کی واپسی کے لئے کچھ لوگوں کو قصوروار قرار دیا۔
Published: undefined
وزیر زراعت نے کہا کہ ’’ہم زرعی ترمیمی قوانین لائے، لیکن کچھ لوگوں کو یہ قوانین پسند نہیں آئے۔ یہ آزادی کے 70 سال بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک بہترین اقدام تھا لیکن حکومت مایوس نہیں ہے۔ ہم ایک قدم پیچھے ہٹے ہیں، ہم پھر آگے بڑھیں گے کیونکہ کسان ہندوستان کی شہ رگ ہیں۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے یوپی اور پنجاب میں انتخابات سے عین قبل یعنی کچھ مہینے پہلے حیران کن فیصلہ لیتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ قوانین واپسی سے قبل وزیر اعظم مودی اور وزیر زراعت نریندر تومر سمیت تمام بی جے پی لیڈران ان زرعی قوانین کا دفاع کر رہے تھے لیکن حکومت کے ذریعہ اچانک فیصلہ لینے سے سوال اٹھنے لگے۔ حزب اختلاف نے اس اقدام کو انتخابات کے پیش نظر لیا ہوا فیصلہ قرار دیا۔
Published: undefined
پنجاب اور یوپی بشمول ہریانہ اور راجستھان کے ہزاروں کسانوں نے گزشتہ سال نومبر سے دہلی کی سرحدوں پر خیمے ڈال رکھے تھے اس دوران کئی مقامات پر سیکورٹی فورسز اور کسانوں کے مابین پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر کار چڑھا دی گئی۔ اس کا الزام وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا پر عائد کیا گیا۔ حزب اختلاف کی جانب سے اب اجے مشرا کا استعفیٰ طلب کیا جا رہا ہے، تاہم وزیر اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز