نئی دہلی: ہندوستان میں ٹائپ ون ذیابیطس ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں ذیابیطس سے 6.7 ملین سے زائد اموات ذیابیطس کی وجہ سے ہوئیں۔ یہ اموات 20 سے 79 سال کی عمر کے لوگوں کی تھیں۔
Published: undefined
ہندوستان میں یہ بیماری کس قدر خطرناک شکل اختیار کر رہی ہے یہ اس بات سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ہندوستان میں دنیا میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے شکار بچوں اور نوعمروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا دنیا کا ہر پانچواں بچہ یا نوعمر ہندوستانی ہے اور ہندوستان میں روزانہ 65 بچے یا نوعمر ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
آئی ڈی ایف کی تازہ ترین رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا بچوں اور نوعمروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 2021 تک دنیا بھر میں 12.11 لاکھ سے زیادہ بچے اور نوعمر ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ ان میں سے نصف سے زیادہ کی عمر 15 سال سے کم ہیں۔ ان میں بھی سب سے زیادہ تعداد ہندوستانیوں کی ہے۔ ہندوستان میں 2.29 لاکھ سے زیادہ بچے اور نوعمر ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ذیابیطس کی دو قسمیں ہیں، ٹائپ 1 اور ٹائپ 2۔ ٹائپ 1 ذیابیطس لوگوں کو کم عمر میں ہی اپنا شکار بنا لیتی ہے اور اس میں مبتلا شخص کو زندہ رہنے کے لیے انسولین کے انجیکشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا کوئی ٹھوس علاج نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹائپ 2 میں مبتلا افراد کا علاج ادویات اور تھراپی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے لیکن انہیں انسولین کے انجیکشن کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
Published: undefined
پچھلے سال ہندوستان میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے 24 ہزار سے زیادہ نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ یعنی ہر روز 65 سے زائد بچے اور نوعمر ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک نئی گائیڈ لائن جاری کی ہے۔ آئی سی ایم آر کی یہ گائیڈ لائن ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک بار پھر کورونا کیسز کی رفتار بڑھنے لگی ہے۔ ذیابیطس میں مبتلا افراد کو کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
Published: undefined
ٹائپ 1 ذیابیطس میں جسم انسولین بنانا بند کر دیتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر چھوٹی عمر میں یا چھوٹے بچوں میں ہوتی ہے لیکن بعض اوقات یہ بالغوں اور بوڑھے لوگوں کو بھی اپنا شکار بنا سکتی ہے۔ اب دنیا کے کئی ممالک میں بچوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں، خاص طور پر ان بچوں میں جو موٹاپے سے نبرد آزما ہیں۔
Published: undefined
ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا افراد کو اپنے خون میں گلوکوز کی مقدار کو برقرار رکھنے کے لیے روزانہ انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے انسولین کے انجیکشن کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے۔ بہت زیادہ پیاس لگنا، بار بار پیشاب آنا، وزن میں تیزی سے کمی، یہ سب ٹائپ 1 ذیابیطس کی اہم علامات ہیں۔ اس کے علاوہ تھکاوٹ، بہت زیادہ بھوک لگنا اور دھندلا دکھائی دینا بھی ذیابطیسکی علامات بھی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز