دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جیسے ہی یہ اعلان کیا کہ وہ دہلی میں وبا کی رفتار روکنے کے لئے ایک چھوٹا (منی) لاک ڈاؤن لگا رہے ہیں، ویسے ہی دہلی میں کام کرنے آئے مزدوروں نے اپنا ضروری سامان باندھا اور بس اسٹینڈ کی جانب روانہ ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بس اسٹینڈ پر لوگوں کی بھیڑ لگ گئی۔
Published: undefined
ان مزدوروں نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے شاہ رخ کی فلم ’میں ہوں نہ‘ پر کوئی بھروسہ نہیں کیا جو اس بات کا عکاس ہے کہ انہیں دہلی کے وزیر اعلی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ بھروسہ ہو بھی تو کیسے کیونکہ گزشتہ ایک سال میں انہوں نے ان مزدوروں کا اعتماد جیتنے کے لئے کیا کیا ہے؟ کیا دہلی میں بیمار ہونے والوں کے لئے ضروری بیڈ دستیاب ہیں؟ کیا پوری مقدار میں آکسیجن اور وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں؟ کیا مریض دھکے کھاتے نہیں پھر رہے؟
Published: undefined
گزشتہ سال لوگوں نے اس لئے حکومتوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ کسی کو اس وبا کے بارے میں معلوم نہیں تھا، اس کے لئے کوئی تیاری نہیں تھی، اس کاکوئی ٹیکہ ایجاد نہیں ہوا تھا۔ اس لئے لاک ڈاؤن کی تکالیف بھی برداشت کیں، روزگار جانے کے متبادل بھی تلاش کئے اور گھروں پر جانے میں تمام بھی تکالیف برداشت کیں۔ اس کے با وجود حکومتوں کومعاف بھی کر دیا لیکن اس سال یہ سب کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اب تو پہلے مرحلہ میں یہ وائرس اتنی تیزی سے پھیلنا ہی نہیں چاہئے تھا کیونکہ حکومتیں ہوتی کس بات کے لئے ہیں! کیا حکومتوں کو دوراندیش نہیں ہونا چاہئے؟ کیا حکومتوں کو عوام میں بیداری پیدا نہیں کرنی چاہئے؟ کیا اسپتالوں کو اور طبی ڈھانچے کو بہتر نہیں بنانا چاہئے تھا؟ کیا طبی ضروریات کو ترجیح نہیں دینی چاہئے تھی؟
Published: undefined
حکومت نے اپنی ترجیحات درست نہیں کیں اسی لئے عوام کو بھی کیجریوال کے ’میں ہوں نہ‘ پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ اب وہ یہاں سے خوف کے سائے میں گاؤں کی جانب گامزن ہیں۔ ان کو خوف ہے کہ اگر وہ کل کو بیمار ہو گئے تو یہاں تو ان کا معقول علاج بھی نہیں ہو سکتا! ان کو خوف ہے کہ کہیں لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع نہ کر دی جائے! ان کو خوف ہے کہ کہیں کل کو ان کو گھر واپس جانے کے لئے بس بھی ملے یا نہ ملے! ان کو خوف ہے کہ پیسہ نہ ہونے کی صورت میں وہ مکان مالک سے کیا کہیں گے!
Published: undefined
اس ساری صورتحال میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر گھر کا رخ کیا ہے یعنی اس خطرے کو بڑھا دیا ہے کہ دہلی میں پھیلا یہ وائرس ان کے ساتھ ان کے گاؤں نہ چلا جائے! بہرحال وہ خوفزدہ ہیں اور اس خوف میں ایک مرتبہ پھر وہ اپنی اور اپنے رشتہ داروں کی زندگیوں کو داؤں پر لگا رہے ہیں اور اس کے لئے ریاست کی حکومت ذمہ دار ہے کیونکہ اس پر ان غریب مزدوروں کو بھروسہ نہیں ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی جب یہ کہتے ہیں کہ دہلی کا طبی ڈھانچہ مزید مریضوں کا بوجھ برداشت کرنے کا اہل نہیں ہے تو دراصل وہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ان کی سرکار ایک ناکام سرکار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز