جو ماحولیاتی تبدیلی پہلے کتابوں میں ہی دکھائی دیتی تھی، اب اس کا اثر واضح طور پر دکھائی دینے لگا ہے، مئی کے دوسرے ہفتے میں ہی گرمی شدید ہو چکی ہے۔ اس کی بہترین مثال دہلی ہے جہاں اتوار کو درجہ حرارت 50 ڈگری کے قریب پہنچ گئی۔ دہلی اور آس پاس کے علاقوں کی بات کی جائے تو گزشتہ پانچ مہینوں میں ہی یہاں کے لوگوں نے موسم کے عجیب و غریب چہرے دیکھ لیے ہیں۔ موسم کا یہ عجیب و غریب چہرہ کوئی اچھا اشارہ نہیں ہے۔ آئیے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ دہلی کا موسم اس طرح کیوں بدلا بدلا سا ہے!
Published: undefined
دہلی کے لوگوں کو مئی-جون میں گرمی ستاتی ہے تو ٹھنڈ کے مہینے میں دانت کٹکٹا اٹھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر گلی میں اے سی اور ہیٹر کی بڑی تعداد دکھائی دیتی ہے۔ دہلی اراولی اور ہمالیہ کے درمیان سمندری سطح سے 225 میٹر اوپر واقع ہے۔ راجدھانی سمندر سے دور ہے اس لیے یہاں شدید موسمیاتی تبدیلی کا تجربہ ہوتا ہے۔ یہ ملک کے کچھ چنندہ شہروں میں سے ایک ہے جہاں گرمی اور ٹھنڈ دونوں زیادہ پڑتی ہے۔
Published: undefined
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بارش کی کمی پورے علاقے میں تیز اور طویل مدت تک گرمی کے لیے ابتدائی طور پر ذمہ دار ہے۔ دہلی میں اس وقت کوئی اہم مغربی تلاطم درج نہیں کیا گیا ہے۔ آئی ایم ڈی کے سائنسداں آر کے جینامنی نے کہا کہ ہم نے مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے میں مغربی تلاطم دیکھا ہے لیکن یہ اتنا مضبوط نہیں تھا کہ موافق بارش لا سکے۔ بیشتر اوقات بادل چھائے اور تیز ہوائیں چلیں جو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کو ایک یا دو ڈگری بڑھا سکتی ہیں، لیکن راحت نہیں دے سکتیں۔
Published: undefined
اس مدت میں دہلی میں دو بارش والے دن رہے 21 اپریل اور 4 مئی۔ 21 اپریل کو 0.3 ایم ایم بارش درج کی گئی اور 4 مئی کو 1.44 ایم ایم بارش ہوئی۔ مارچ کے مہینے میں تو دہلی میں بارش ہوئی ہی نہیں۔ مارچ 2018 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا۔ اس کی وجہ سے مارچ کے مہینے میں 1951 اور 2022 کے درمیان چوتھا سب سے زیادہ درجہ حرارت 32.9 ڈگری سلسیس درج کیا گیا۔ 30 مارچ کو ہی گرمی شدید ہونے لگی اور مارچ کا وہ سب سے گرم دن ثابت ہوا اور درجہ حرارت 39.6 ڈگری پہنچ گیا۔ اس سے قبل 2021 میں اس مہینے میں درجہ حرارت 40 ڈگری کے پار گیا تھا۔ بارش نہ ہونے سے اپریل ماہ میں زیادہ گرمی محسوس ہوتی رہی۔ آئی ایم ڈی کا کہنا ہے کہ اگر درجہ حرارت معمول سے 6.4 ڈگری سے زیادہ تو سنگین لو کی حالت کا اعلان کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز