عام آدمی پارٹی کو اس وقت زبردست راحت ملی جب دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ ان 20 ارکان اسمبلی کے معاملے کی دوبارہ سنوائی کرے جنہیں منفعت بخش عہدہ کے الزام میں نا اہل قرار دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے جہاں عام آدمی پارٹی کے خیمے میں جشن کا ماحول ہے وہیں الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت کی کارکردگی پر بھی سوال کھڑے کر دئیے ہیں ۔
Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM IST
واضح رہے کہ صدر جمہوریہ کے فیصلے کو آزاد ہندوستان کی تاریخ میں دوسری مرتبہ پلٹا گیا ہے اس پہلے ہماچل پردیش سے متعلق ایک معاملے میں صدر جمہوریہ کے فیصلے کو پلٹا گیا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے20 ارکان اسمبلی پر الزام تھا کہ انہیں وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جو پارلیمانی سکریٹریز بنایا تھا اس کے تحت ان کو رکن اسمبلی ہونے کے ساتھ دفتر اور گاڑی جیسے فائدے حاصل ہوئے تھے جو منفعت بخش عہدہ کے دائرے میں آتے ہیں ۔
واضح رہے اسی سال 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارش پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے 22 جنوری کو عآپ کے 20 ممبران اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔ کیجریوال حکومت نے ان ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سکریٹریوں کے طور پر تقرری کی تھی جسے الیکشن کمیشن نے منافع بخش عہدے قرار دے کر تمام 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی۔
Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM IST
ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے آپ ممبران اسمبلی نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ممبران اسمبلی کو اپنا موقف رکھنے کا موقع تک نہیں دیا اور یکطرفہ سماعت کرتے ہوئے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش صدر جمہوریہ کو بھیج دی۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ ممبر اسمبلی سوربھ بھاردواج نے بتایا کہ عدالت نے کمیشن کو پھر سے منافع بخش عہدہ معاملے کی سماعت کرنے اور ممبران اسمبلی کا موقف سننے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے نے الیکشن کمیشن کے کام کرنے کےطریقے پر سوال کھڑے کر دئے ہیں اور اب یہ معاملہ مرکزی حکومت کے لئے حزیمت کی وجہ بن سکتا ہے ۔
ادھر دہلی کانگریس کے صدر اجے ماکن نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عام آدمی پارٹی کے لئے وقتی راحت ہے کیونکہ عدالت نے یہ نہیں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط ہے بلکہ یہ کہا ہے کہ اس معاملے کی سنوائی دوبارہ کی جائے ۔
ادھر، دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے اس فیصلے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ میں ککھا، ’’سچ کی جیت ہوئی۔ دہلی کے عوام کی طرف سے منتخب نمائندوں کو غلط طریقے سے برخاست کیا گیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کے لوگوں کو انصاف دیا۔ دہلی کے لوگوں کی بڑی کامیابی ۔ دہلی کے لوگوں کو مبارکباد۔‘‘
Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM IST
ممبران اسمبلی جنہیں نااہل قرار دیا گیا تھا
پروین کمار، شرد کمار، آدرش شاستری، مدن لال، چرن گویل، سریتا سنگھ، نریش یادو، جرنیل سنگھ، راجیش گپتا، الکا لامبا، نتن تیاگی، سنجیو جھا، کیلاش گہلوت، وجندر گرگ، راجیش رشی، انل کمار واجپئی، سوم دت، سلبیر سنگھ ڈالا، منوج کمار اور اوتار سنگھ۔
Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Mar 2018, 4:17 PM IST