جموں و کشمیر میں گزشتہ ہفتہ زبردست سیاسی ڈرامہ دیکھنے کو ملا۔ جس دن پی ڈی پی-کانگریس-نیشنل کانفرنس نے ایک مشترکہ اتحاد بنا کر ریاست میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا، اسی دن گورنر ستیہ پال ملک نے نصف رات سے کچھ پہلے اسمبلی تحلیل کر دیا۔ محبوبہ مفتی نے 21 نومبر کو تینوں پارٹیوں کے کل 56 اراکین اسمبلی کی تعداد بتاتے ہوئے گورنر کو حکومت سازی کے لیے خط لکھا تھا اور اسے فیکس کے ذریعہ راج بھون بھیجا گیا تھا۔ اسی دن سجاد لون نے بھی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرتے ہوئے اپنے ساتھ اکثریت ہونے کی بات کہی تھی۔ لیکن ان دونوں دعووں پر کوئی بھی غور کرنے سے پہلے ہی گورنر ستیہ پال ملک نے رات تقریباً ساڑھے نو بجے اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
Published: 26 Nov 2018, 10:09 PM IST
گورنر ستیہ پال ملک کے اس حکم کے بعد کئی لوگوں نے محبوبہ مفتی کو عدالت جانے کی صلاح دی تھی۔ لیکن پیر کے روز محبوبہ مفتی نے اس معاملے پر اپنا رخ صاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ایشو کو لے کر عوام کی عدالت میں جائیں گی۔ محبوبہ مفتی نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے اس میں لکھا ہے کہ ’’میرے خیر خواہوں نے صلاح دی ہے کہ گورنر کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کے خلاف مجھے عدالت جانا چاہیے۔ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، کانگریس ساتھ مل کر اس لیے آئے تھے کہ جموں و کشمیر کا فائدہ ہو سکے۔ لیکن میرا ماننا ہے کہ اب ہمیں لوگوں کی عدالت میں جانا چاہیے جو کسی بھی عدالت سے بڑی اور اونچی ہے۔‘‘
Published: 26 Nov 2018, 10:09 PM IST
غور طلب ہے کہ ابھی کچھ مہینے پہلے بی جے پی نے جموں و کشمیر کی محبوبہ مفتی حکومت سے حمایت واپس لے لیا تھا جس کے بعد محبوبہ مفتی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب جموں و کشمیر میں آئندہ سال مئی میں انتخاب ہوں گے۔ اس کے علاوہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر ایشو کا حل خون خرابے اور تشدد کی جگہ کرتار پور کوریڈور جیسی پیش قدمی کے ذریعہ نکالا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک ایماندار پیش قدمی ہونی چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ 2008 کے ممبئی حملے کے 10 سال پورے ہونے کے موقع پر کرتار پور کوریڈیور کی سنگ بنیاد کافی معنی رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ پیر کے روز ہی نائب صدر ونکیا نائیڈو اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے کرتار پور صاحب کوریڈیو کی سنگ بنیاد رکھی۔ اس کوریڈور کو بننے سے عقیدتمندوں کے پاکستان واقع تاریخی گرودوارا دربار صاحب جانے میں سہولت ہوگی۔
Published: 26 Nov 2018, 10:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Nov 2018, 10:09 PM IST