’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوششیں لگاتار جاری ہیں۔ کووند کمیٹی کی اس تعلق سے لگاتار میٹنگیں ہو رہی ہیں اور مختلف پارٹیوں کے ذریعہ خط بھیج کر بھی ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کے تعلق سے اپنے نظریات پیش کیے جا رہے ہیں۔ اس درمیان اعلیٰ سطحی کمیٹی کے صدر اور سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رامناتھ کووند کے ساتھ اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اراکین غلام نبی آزاد، ڈاکٹر این کے سنگھ اور سنجے کوٹھاری بھی موجود تھے۔ سبھی نے سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مشورہ کے ضمن میں سی پی آئی جنرل سکریٹری سے یہ ملاقات کی۔ اس دوران ڈی راجہ نے کمیٹی کے سامنے اپنی باتیں پیش کیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے دوران سی پی آئی جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ نظریہ کی مخالفت کی۔ دراصل حکومت نے گزشتہ سال ستمبر میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں، نگر پالیکاؤں اور پنچایتوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق جلد از جلد غور کرنے اور سفارش کرنے کے لیے سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہ کمیٹی لگاتار مختلف پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران سے ملاقات کر رہی ہے اور ان کا نظریہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
بہر حال، آج اعلیٰ سطحی کمیٹی سے ملاقات کے بعد ڈی راجہ نے بتایا کہ انھوں نے ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ تجویز کی مخالفت کی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے پینل کو مشورہ دیا ہے کہ ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ کی جگہ وسیع انتخابی اصلاح پر غور کیا جائے۔ ڈی راجہ کا کہنا ہے کہ ’’میں نے ان سے کہا کہ یہ تجویز غیر فطری ہے۔ یہ کثیر پارٹی جمہوریت اور تنوع والے ملک میں آئین کے موافق نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined