وزیر اعظم نریندر مودی حال ہی میں پنجاب کے فیروزپور میں ریلی کو خطاب کرنے والے تھے۔ لیکن ریلی میں جاتے وقت وزیر اعظم مودی کا قافلہ تقریباً 20 منٹ کے لیے فلائی اوور پر ہی پھنسا رہا۔ اس معاملے پر مرکزی وزراء و بی جے پی لیڈران نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ پی ایم مودی نے اپنی سیکورٹی میں ہوئی مبینہ چوک کے تعلق سے صدر جمہوریۂ ہند رام ناتھ کووند سے بھی ملاقات کی تھی۔ ان کے اس قدم پر اب مشہور و معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے طنزیہ انداز میں حملہ کیا ہے۔
Published: undefined
جاوید اختر نے 10 جنوری کو ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہمارے وزیر اعظم نے خود کے لیے خیالی خطرے پر صدر جمہوریہ سے ملاقات کی تھی اور بات کی تھی، اور وہ بھی تب جب وہ بلیٹ پروف گاڑی میں بیٹھے تھے اور چاروں طرف سے باڈی گارڈ سے گھرے ہوئے تھے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’لیکن انھوں نے اس وقت ایک لفظ بھی نہیں کہا جب لاکھوں ہندوستانیوں کی نسل کشی کی کھلے عام دھمکی دی گئی تھی۔ کیوں مسٹر مودی؟‘‘
Published: undefined
اس ٹوئٹ کے بعد جاوید اختر موضوعِ بحث بن گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی حمایت میں اور ان کے خلاف تبصروں کا سیلاب دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سبھاجت داس نامی سوشل میڈیا یوزر نے جاوید اختر کے ٹوئٹ پر ریپلئی کرتے ہوئے لکھا ہے ’’یہ ایک تیار کیا ہوا ڈرامہ تھا۔‘‘ ایک دیگر یوزر نگم مشرا نے تبصرہ کیا ہے ’’کچھ تو لوگ کہیں گے، لوگوں کا کام ہے کہنا۔ صرف پنجاب نہیں، پانچ ریاستوں میں انتخاب ہونے والے ہیں۔‘‘ پردیپ کمار نامی یوزر نے جاوید اختر سے ہی سوال کر دیا ہے کہ ’’عمران خان نے بھی یہی ٹوئٹ کیا تھا۔ کیا بھائی، کیا چکر ہے!‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز