میڈیا ذرائع سے مل رہی خبروں کے مطابق بہار میں عظیم اتحاد کا نقشہ تقریباً صاف ہو گیا ہے اور آر جے ڈی، کانگریس و دیگر اتحادی پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کو لے کر بات بھی بن گئی ہے۔ اس کی تصدیق عظیم اتحاد کی کسی بھی پارٹی نے نہیں کی ہے لیکن میڈ یا ذرائع کا ماننا ہے کہ یہ لگ بھگ طے پے۔ 13 مارچ کو دہلی میں ہوئی عظیم اتحاد کے لیڈروں کی انتہائی اہم میٹنگ میں جو کچھ طے پایا اس کے مطابق آر جے ڈی کو 20، کانگریس کو 11 اور بقیہ پارٹیوں کو 9 سیٹیں ملنے کے آثار ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ ایک یا دو روز میں باضابطہ اس سلسلے میں اعلان بھی کر دیا جائے گا کیونکہ امیدواروں کو اپنے حلقے میں انتخابی تشہیر کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ پر اجے پانڈے کی شائع کردہ رپورٹ میں عظیم اتحاد کی سیٹوں کے تعلق سے کئی باتیں لکھی گئی ہیں اور اس کے مطابق کانگریس کے حصے میں کشن گنج، سپول، کٹیہار، سہسہرام، سمستی پور، اورنگ آباد، مظفر پور، شیوہر، پٹنہ صاحب، دربھنگہ اور مونگیر سیٹیں آئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مدھوبنی، جھنجھارپور، ویشالی، سیوان، مہاراج گنج، سارن، اجیارپور، کھگڑیا، پاٹلی پترا، بکسر، جہان آباد، ارریہ، مدھے پورہ، بانکا، بھاگلپور جیسی سیٹیں آر جے ڈی کے حصے میں گئی ہیں۔ جہاں تک مہاگٹھ بندھن میں شامل دوسری پارٹیوں کا سوال ہے، تو خبروں کے مطابق اوپیندر کشواہا کی پارٹی آر ایل ایس پی کو تین سیٹیں دیئے جانے کا امکان ہے جب کہ جیتن رام مانجھی کو ایک سیٹ ملنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ کچھ دیگر پارٹیوں کو بھی ایک-ایک سیٹ دیئے جانے کی خبر سامنے آئی ہے۔
Published: 14 Mar 2019, 3:09 PM IST
دراصل بدھ کی شام دہلی میں کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل کے گھر پر عظیم اتحاد میں شامل پارٹیوں کے سرکردہ لیڈروں کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں سیٹوں کے تعلق سے کھل کر بات ہوئی۔ اس میٹنگ میں آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو، آر ایل ایس پی لیڈر اوپیندر کشواہا، ایل جے ڈی لیڈر شرد یادو، ہندوستانی عوام مورچہ کے جیتن رام مانجھی، وکاس شیل انسان پارٹی کے مکیش ساہنی سمیت بہار کے کانگریس انچارج شکتی سنگھ گوہل اور صوبے کے دیگر کانگریس لیڈر موجود تھے۔ اجے پانڈے نے اپنی رپورٹ میں کانگریس میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ سیٹوں کا بٹوارا ہو گیا ہے اور 48 گھنٹوں میں اس کا رسمی اعلان بھی کر دیا جائے گا۔
Published: 14 Mar 2019, 3:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Mar 2019, 3:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز