قومی خبریں

میرٹھ: ’کسان مہاپنچایت‘ کے دوران صحافی کا ملازمت سے دستبرداری کا اعلان، کہا- ’سچائی دکھانے سے روکا گیا‘

رکشت سنگھ نے بڑے مجمع کی موجودگی میں کہا کہ ’مجھے ہدایت دی گئی تھی کہ صبح جلدی پہنچ کر خالی کرسیاں دکھانی ہیں، میرے ضمیر نے اس کی گواہی نہیں دی، میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔‘

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد 

میرٹھ: یوپی کے ضلع میرٹھ کے موانہ علاقہ میں منعقدہ کسان مہاپنچایت کے دوران ایک قومی نیوز چینل کے صحافی نے ملازمت سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ رکشت سنگھ نامی یہ صحافی کسان تحریک کو لگاتار کور کر رہا تھا اور آر ایل ڈی کے لیڈر جینت چودھری کے سامنے اس نے نوکری چھوڑنے کا اعلان کیا۔ رکشت سنگھ نے بڑے مجمع کی موجودگی میں کہا کہ ’مجھے ہدایت دی گئی تھی کہ صبح جلدی پہنچ کر خالی کرسیاں دکھانی ہیں، میرے ضمیر نے اس کی گواہی نہیں دی، میں کسانوں کے ساتھ ہوں۔‘

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

رکشت نے بتایا کہ انہوں نے 12 ہزار کی نوکری سے شروعات کی تھی اور اب تک انہوں نے بینکنگ، فنانس، انشورنس وغیر پر رپورٹنگ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ ایمانداری سے کام کرتے آیے ہیں اور ان پر کوئی کسی طرح کا الزام نہیں لگا سکتا۔ رکشت اس وقت 12 لاکھ کے سالانہ پیکیج پر ملازمت کر رہے تھے، جسے انہوں نے چھوڑ دیا۔

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

ایک ہندی چینل کے سینیر صحافی رکشت سنگھ نے کسان مہاپنچایت میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں اپنی نوکری سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 15 برسوں سے صحافت کر رہے ہیں، ان کا مقصد حقیقت دکھانا ہے لیکن انہیں اس سے روکا جا رہا ہے، اس لیے وہ نوکری چھوڑ رہے ہیں۔ کسان پنچایت کے دوران انہوں نے کہا، ’’میں اس دن کا انتظار نہیں کر سکتا جب میرا بیٹا مجھ سے سوال کرے گا کہ باپو جب ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی تھی تو آپ کیا کر رہے تھے۔‘‘

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

رکشیت سنگھ نے کہا کہ "شاید اس فیصلے کے بعد میرے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، ایف آئی آر درج کی جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ سڑک پر کسی ٹرک کا بریک فیل ہو جائے! لیکن جب میرا بچہ مجھ سے پوچھے گا کہ باپو جب ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی تھی تو آپ کہاں تھے، اس وقت میں سینہ ٹھوک کر کہوں گا کہ میں کسانوں کے ساتھ کھڑا تھا۔‘‘

تجربہ کار صحافی آر پی تومر نے اس پر یہ کہتے ہوئے رد عمل ظاہر کیا ’’زمین پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ہر طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹی وی اینکر جو کچھ پیش کر رہے ہیں وہ لوگوں کے غم و غصے کا سبب بنتا جا رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک میں حمایت پسندی ہے اور صحافت دم توڑ رہی ہے۔‘‘

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

تصویر آس محمد

نوکری چھوڑنے کے بعد کے امکانات اور اندیشوں پر بات کرتے ہویے انہوں نے کہا، "مجھے صحافت کے علاوہ کچھ اور آتا بھی نہیں، تو میں دکان بھی نہیں کھول سکتا اور نہ ہی کوئی کاروبار کرسکتا لیکن اب میں اپنے ضمیر سے سودا بھی نہیں کر سکتا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ وہ گھر کے اکلوتے لڑکے ہیں اور والد کئی سال پہلے انتقال ہو چکا ہے، گھر میں بیوی بچوں کے ساتھ بوڑھی ماں کی بھی ذمہ داری ہے لیکن وہ جو فیصلہ لے رہے ہیں وہ اس سے بڑا ہے۔

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

ادھر، یکے بعد دیگرے کسان مہاپنچایتوں سے خطاب کر رہے آر ایل ڈی کے نائب صدر جینت چودھری نے موانہ کے بھینسا گاؤں میں کہا کہ کسان کو بیوقوف سمجھنے کی بھول نہیں کرنی چاہئے۔ چودھری چرن سنگھ نے انگریزی میں بھی کتابیں لکھی ہیں۔ آج وہ صورتحال نہیں ہے کہ بل سمجھ نہ آیے، کسان ہر چیز کو سمجھ رہا ہے۔ حکومت عقل سلیم کا استعمال کرے اور تینوں قوانین کو واپس لے۔

جس وقت جینت چودھری موانہ میں کسان مہاپنچایت سے خطاب کر رہے تھے اسی وقت ان کے والد اور سابق مرکزی وزیر چودھری اجیت سنگھ باغپت میں کسانوں کی مہا پنچایت میں موجود تھے۔ یہاں اجیت سنگھ نے کہا کہ حکومت کسانوں پر زبردستی قانون مسلط کر رہی ہے۔ وہ طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے، جبکہ حکومت کا ہر قدم کسانوں کے مفاد میں ہونا چاہیے۔

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Feb 2021, 10:10 AM IST