ملک میں کورونا وائرس کے پھیلتے اثرات کے درمیان طبی اہلکاروں کے سامنے کئی طرح کے مسائل کھڑے ہیں جس کا کوئی حل نکلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ ایک طرف تو ملک کی کئی اسپتالوں میں پی پی ای کی کمی کی بات کہی جا رہی ہے اور غالباً اسی کا نتیجہ ہے کہ درجنوں ڈاکٹر اب تک کورونا انفیکشن کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود کورونا پازیٹو ہو چکے ہیں، اور دوسری طرف سماج کے لوگ ڈاکٹروں کے ساتھ برا سلوک کر رہے ہیں۔ ایک ایسا ہی معاملہ اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں سامنے آیا ہے جہاں ایک ہوٹل میں رہ رہے ڈاکٹروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر انھیں ہوٹل چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اترپردیش کے ضلع سنبھل میں ڈاکٹر اور دیگر طبی عملے کو ایک ہوٹل مالک کی جانب سے مبینہ طور سے ہوٹل سے نکال دینے کا معاملہ پیش آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ 15 اپریل کو سنبھل کے ایک ہوٹل میں کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے 3 ڈاکٹر اور 6 دیگر طبی اسٹاف کو ٹھہرایا گیا تھا۔ ہوٹل میں ٹھہرنے کے اگلے دن سے ہی ان کے ساتھ عجیب معاملات پیش آنے لگے۔ خبروں کے مطابق ان کے کمروں کی صفائی نہیں کی گئی، پھر کمروں کے ٹی وی بند کر دئیے گئے۔ اتنا ہی نہیں، ہفتہ کی رات کو تو پانی ختم ہوجانے پر پانی بھی نہیں بھرا گیا۔ اس کی وجہ سے ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کو بغیر نہائے ہی اسپتال ڈیوٹی پر جانا پڑا۔
Published: undefined
اس ضمن میں ہوٹل مالک پر الزام ہے کہ اس نے ڈاکٹروں سے کہا ہے کہ آس پاس کے لوگ مخالفت کر رہے ہیں اس لئے اپنے ٹھہرنے کا انتظام کہیں اور کر لیں۔ دعوے کے مطابق طبی عملے نے اپنے اعلی افسران کو حالات سے آگاہ کیا لیکن ان کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ بعد میں ضلع مجسٹریٹ نے چیف میڈیکل افسر پولس و تحصیل کے افسران کو معاملے کی جانچ کر کے کارروائی کا حکم دیا۔ افسران نے موقع پر پہنچ کر طبی عملے کو دوسرے ہوٹل میں منتقل کردیا ہے۔ حالانکہ ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ دقت ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں اور دیگر اسٹاف کو دوسرے ہوٹل میں متنقل کیا گیا ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز