قومی خبریں

میڈیکل گھوٹالہ: عدالت میں رشوت خوری، سنسنی خیز انکشاف

میڈیکل گھوٹالے کی جانچ میں سی بی آئی نے عدالتوں کو رشوت دینے کا منصوبہ بناتی ایک بات چیت ریکارڈ کی تھی۔ اس بات چیت کو ’دی وائر‘ (انگریزی) نے شائع کیا۔ پیش ہے اس کا اردو ترجمہ۔

تصویر نیشنل ہیرالڈ
تصویر نیشنل ہیرالڈ 

سپریم کورٹ کے 4 ججوں کی پریس کانفرنس سے پیدا ہونے والا بحران ابھی جاری ہے اور بہت سارے سوال ہیں جو ہنوز جواب طلب ہیں۔ مثلاً وہ کون سا معاملہ تھا جس کی وجہ سے حالات ایسے ہو گئے کہ سپریم کورٹ میں چل رہی اندرونی رسہ کشی منظر عام پر آنے لگی۔ یہ بھی سوال ہے کہ آخر جسٹس چیلامیشور چیف جسٹس دیپک مشرا سے اتنے ناراض کیوں ہیں؟ وہ کون سا کیس ہے جس سے متعلق چیف جسٹس آف انڈیا کے روسٹر پر سوال اٹھائے گئے۔ کیا ان میں سے ایک کیس میڈیکل گھوٹالے کا بھی ہے جس پر گزشتہ مہینوں میں سپریم کورٹ میں ہائی وولٹیج ڈرامہ ہوا تھا۔

قابل غور ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں سی بی آئی نے اڈیشہ ہائی کورٹ کے ایک سبکدوش جج آئی ایم قدوسی کو کچھ دیگر لوگوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے سپریم کورٹ میں زیر التوا پرساد ایجوکیشنل ٹرسٹ نام کے ادارے سے منسلک ایک کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کے کچھ ججوں کو رشوت دینے کی مجرمانہ سازش تیار کی تھی۔

اس پورے معاملے کی ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی سپریم کورٹ میں آئی جس کی سماعت 9 نومبر 2017 کو جسٹس ایس عبدالنذیر اور جسٹس جے چیلامیشور کی بنچ نے کی۔ بنچ نے اسے سنگین مانا اور اسے پانچ سینئر ججوں کی بنچ میں ریفر کر دیا۔ اس بنچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا کو بھی رکھا گیا اور سماعت کے لیے 13 نومبر کی تاریخ طے کی گئی۔ اسی طرح کے ایک دیگر معاملے کا ذکر سی جے اے آر نام کے ادارے نے بھی 8 نومبر 2017 کو جسٹس چیلامیشور کی قیادت والی بنچ کے سامنے رکھا تھا۔ اس معاملے میں بنچ نے 10 نومبر کو سپریم کورٹ میں ہوئے ایک ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد چیف جسٹس کی بنچ نے جسٹس چیلامیشور کی صدارت والی بنچ کے ذریعہ 9 نومبر کو دیے گئے اس فیصلے کو خارج کر دیا جس میں عدالت کو رشوت دینے کے الزامات میں ایس آئی ٹی جانچ کے مطالبے والی دو عرضیوں کو آئینی بنچ کو ریفر کیا گیا تھا۔ اس پوری بحث کے دوران وکیل پرشانت بھوشن اور چیف جسٹس کے درمیان تلخ نوک جھونک بھی ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی رپورٹ یا ایف آئی آر میں کسی جج کا نام نہیں ہے۔

دراصل سی بی آئی نے جس بنیاد پر اڈیشہ ہائی کورٹ کے سابق جج قدوسی اور کچھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا اس کی بنیاد وہ بات چیت تھی جس سے شبہ ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کی عدالتوں میں رشوت دینے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ انگریزی ویب سائٹ ’دی وائر‘ نے میڈیکل گھوٹالے میں سی بی آئی کے ہاتھ لگی اس بات چیت کو شائع کیا ہے جس میں پیسے کے لین دین کی بات ہو رہی ہے۔ یہ بات اڈیشہ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج جسٹس آئی ایم قدوسی، ثالث وشو ناتھ اگروال اور پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ کے بی پی یادو کے درمیان ہوئی تھی۔ بات چیت میں واضح ہے کہ من پسند حکم جاری کرانے کے لیے کس طرح عدالتوں کو رشوت دینے کا منصوبہ بنا یاگیا۔ ہم آپ کے لیے اسی بات چیت کا اردو ترجمہ شائع کر رہے ہیں۔

3 ستمبر 2017 کو قدوسی اور وشوناتھ اگروال کے درمیان ہوئی بات چیت

قدوسی: ہم نے دوسرے کے بارے میں بھی بات کی تھی۔

وشوناتھ اگروال: وہ یادو والا؟

قدوسی: ہاں۔

وشوناتھ: ہاں، میرے خیال میں... ان کا کس میں ہے، کس مندر میں ہے، الٰہ آباد کے مندر میں یا دہلی کے مندر میں۔

قدوسی: نہیں نہیں... یہ کسی مندر میں نہیں گیا ہے ابھی تک، لیکن اسے بھی جانا ہے۔

وشوناتھ: ہاں، ہاں، ہاں... تو اب آپ اس کے بارے میں بات کر سکتے ہو، وہ کر دے گا۔ اسی کے بارے میں جس کی میں نے وہاں بات کی تھی۔

قدوسی: پکّا کہا تھا نہ۔

وشوناتھ: ہاں، ہاں... اس میں آپ ایک بات دیکھیے... 100 فیصد یہ ہمارا آدمی جو ہے، وہ ہمارا کیپٹن ہے، یہ کیپٹن کے ذریعہ ہی ہو رہا ہے، اس میں دقت کیا ہے۔ بتاؤ آپ؟

قدوسی: نہ نہ، نہ نہ! کیا ہم آپ کی عمر میں تجربہ کریں گے۔ میں بھی اس عمر میں تجربہ نہیں کروں گا۔ اگر میں کروں گا تو آپ پریشانی میں پھنس جاؤ گے۔ ہم ایسا نہیں کرتے۔ نہ نہ، اگر آپ سامان لے لو، وہ اسے فوراً کر دے گا، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

وشوناتھ: اگر کوئی پریشانی ہوئی بھی تو، وہ خود ہی کہہ رہا ہے جس کے بارے میں اس نے کل بات کی تھی۔ اس نے کہا تھا، 100 لوگ دے دیں گے، ریویو الاؤ ہو جائے گا، باقی ایک کمپنی کے لیے وہ ڈھائی تین دے دیں گے، آپ لے لینا۔ 50 آپ رکھنا، وہ ایسا بول رہا تھا، باقی دو یا تین کمپنی جو بھی ہیں، اس کا وہ کر دے گا۔

قدوسی: او کے... او کے۔

وشوناتھ: اگر 100 لوگ پہلے دے دیں گے تو ریویو الاؤ ہو جائے گا۔

وشوناتھ: یہ اس کا جو ہے... جس کے بارے میں وہ کہہ رہا تھا۔

قدوسی: کتنی، کتنی بہی ہوں گی وہاں، تقریباً کتنی؟

وشوناتھ: کتنا بے ایمان ہے وہ، آپ اور وہ اندازہ لگا سکتے ہیں، یہاں وہ 100 بہی دے گا اور باقی کی بہی وہ آپ کے پاس چھوڑ دے گا، یہ جب ہو جائے گا تو آپ آگے بڑھا دینا۔

قدوسی: ٹھیک ہے۔

وشوناتھ: کتنی بہی دینے کی بات کر رہا ہے وہ دیکھو، 500 بہی یا 400 بہی۔

قدوسی: آپ بتاؤ تبھی اس سے بات کریں گے، یا پھر آپ ہی اس سے بات کرو۔

وشوناتھ: وہ جانتا ہے کہ ہم لوگ بہی کہتے ہیں۔ 500 بہی آپ بتاؤ انھیں، 500 گملا۔ ہم بولیں گے 200 گملا، 100 گملا ہم دے دیں گے، 100 گملا بعد میں دیں گے۔

وشوناتھ: 500 بولو اسے کرنے کے لیے۔ یہ کام تھوڑا مشکل ہے... ہمیں بھی ملنا چاہیے، آپ کو اور مجھے!

قدوسی: ٹھیک ہے، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔

وشوناتھ: ہاں، یہ تو پکّا ہو جائے گا۔ پوری بات ہو چکی ہے، کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

قدوسی: او کے، تو ہم کل ملتے ہیں۔

وشوناتھ: اب پتاجی ایک بات کہہ رہے ہیں، ایک بات وہ جو کہہ رہے ہیں کہ ہمارا کیپٹن جو ہے، آل اوور انڈیا، جو بھی کام ہو، وہ کرنے کو تیار ہے۔

وشوناتھ: ہاں، ہاں، ہاں، پکّا، وہ کر دے گا۔

4 ستمبر 2017 کو قدوسی، وشوناتھ اگروال اور یادو کے درمیان ہوئی بات چیت۔

قدوسی: میں کہہ رہا تھا کہ میں کسی کو پہلے سے جانتا ہوں، جسے میں پہلے سے جانتا ہوں اس نے مجھے ایپروچ کیا ہے۔

قدوسی: انھوں نے کہا ہے کہ وہ پٹیشن ڈالیں گے۔ آج انھوں نے سوموار کی تاریخ دی ہے۔ اب وہ پوچھ رہے ہیں کب، کتنا ہوگا یہ اور دوسری بات کہ انھیں کیسے بھروسہ ہو کہ ان کا پکّا ہو جائے گا۔

وشوناتھ: کیا یہ میڈیکل والے لوگ ہیں؟

قدوسی: ہاں، ہاں۔

وشوناتھ: ہاں، تو سوموار کے لیے تاریخ لسٹیڈ ہے؟

وشوناتھ: ہاں، تو ریویو ہوگا؟

قدوسی: نہیں، نہیں، یہ آرٹیکل 32 کے تحت پٹیشن ہے۔

وشوناتھ: ہاں، ہاں، ہاں... اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ اگر وہ مال دے دیں گے تو کام 100 فیصد ہو جائے گا۔

قدوسی: نہیں، وہ کہہ رہا ہے کہ اگر پیسہ ہے تبھی کوئی اندر جائے، کوئی جا کر بات کرے۔

وشوناتھ: نہیں یہ ٹھیک ہے، لیکن اگر وہ ہم پہ بھروسہ نہیں کر رہا تو ٹھیک نہیں ہے۔

قدوسی: نہیں، نہیں، انھیں بھروسہ ہے، لیکن وہ کہہ رہے ہیں کہ معاملہ اگر کسی تیسرے آدمی کے پاس ہے تو کیسے ہوگا۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ہمارا کام نہیں ہوا تو ہماری حالت بہت خراب ہو جائے گی۔

وشوناتھ: نہیں، نہیں، کام تو ہو جائے گا۔ نہیں تو کیا ہم ایسے لوگ ہیں جو آگ میں کود پڑیں۔ انھیں بتا دو کہ کام سو فیصد ہو جائے گا، اسی لیے ان کی مدد کی جا رہی ہے۔

قدوسی: ہاں، یہ تم دیکھو، ہا ہا ہا۔

وشوناتھ: ہاں، ہاں، کام سو فیصد ہوگا۔ وہاں ہم لوگ ان سے بات کریں گے اور اسی لیے ہم آپ سے بات کر رہے ہیں، نہیں تو ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہوتے۔

(یادو بات چیت میں شامل ہوتا ہے)

یادو: ہاں، سر، ویری ویری سوری۔ میں اس دن چلا گیا تھا۔ میں ہائی کورٹ گیا تھا۔

وشوناتھ: ہاں، اچھا اچھا۔

یادو: پہچانا مجھے؟ میں ڈی پی یادو بول رہا ہوں۔

یادو: تو، اس دن میں ہائی کورٹ چلا گیا تھا، کیونکہ، دیکھو بھائی، اس وقت اس میں پیسہ پھنسا تھا۔ نہیں، میں نے صاف کہا تھا۔ اسی لیے میں گیا تھا۔ وہاں سے انھوں نے ایک حکم دیا۔ یہاں آنے کے بعد انھوں نے اسے ڈسمس کر دیا۔ کہا کہ نئی پٹیشن ڈالو، آرٹیکل 32 میں۔ اس میں نئی پٹیشن ڈالی ہے۔ اس کی تاریخ بھی طے ہو گئی۔ انھوں نے تاریخ آگے بڑھا کر 11 کر دی۔ اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ کل ہم آپ کا ٹکٹ کرا دیں گے۔ اور اس کے لیے معذرت۔ وشوناتھ جی آپ کو دے دیں گے، اب آپ ہمارا کام کرا دو۔

وشوناتھ: نہیں، کام کی سو فیصد نہیں بلکہ 500 فیصد گارنٹی ہے۔ لیکن سامان اس سے پہلے دینا ہوگا اور وہ کہہ رہے ہیں کوئی میٹنگ نہیں ہوگی کیونکہ حکومت جو ہے، چائے بیچنے والے کی سرکار، وہ ہر جگہ نظر رکھتی ہے، مسئلہ یہی ہے۔

یادو: میں اسے ملنے نہیں دوں گا۔ میں ملنا نہیں چاہتا۔

وشوناتھ: ہاں، میٹنگ کے لیے نہیں۔ وہ گھر جائیں گے، وہ کہتے ہیں انھیں بھروسہ نہیں، وہ سب خود دیکھیں گے، جب دیکھیں گے نہیں بھروسہ نہیں ہوگا۔ یہ کام 100 فیصد ہوگا، بات ہو گئی ہے۔ اسی لیے میں دوڑتا گیا اور دوڑتا ہوا آگیا۔

یادو: نہیں، نہیں، اِٹس او کے۔ اگروال جی، تو ہم آپ کا ٹکٹ بھیج دیں گے۔ آپ کل آؤ، او کے، آپ کل ہمیں بتاؤ۔

یادو: ارے، میں پہلے کنفرمیشن چاہتا ہوں۔ ہر کوئی عجیب ہے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ ہمارا جج کے ساتھ اچھا رشتہ ہو۔ جس سے ہم جج کے الفاظ پر بھروسہ کر سکیں۔

وشوناتھ: نہیں، نہیں، میں اسے کنفرم کر دوں گا۔ نہیں تو، میں نہیں کہتا، کیونکہ ہم یہ کام کر رہے ہیں۔ (ریستو جی) یہ بہت ضروری ہے کام کے لیے۔ میڈیکل والے ضروری ہیں، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن، وہاں جو لوگ ہیں، کچھ نہیں ہوگا اگر پرساد نہیں دیا گیا۔

یادو: نہیں، پرساد تو چاہیے۔ ہم پرساد دے دیں گے۔ ہمیں پرساد دینا پڑے گا۔

وشوناتھ: کام 100 فیصد ہوگا، لیکن میں کل یا پرسوں بات کرنے نہیں جاؤں گا۔ آپ سامان-مال تیار رکھو۔ اگر دے دیا تو ہم لوگ اسے 100 فیصد کرا دیں گے۔

یادو: مطلب ایڈوانس دینا ہوگا۔

وشوناتھ: ہاں، ایڈوانس انھیں دینا ہوگا۔ نہیں تو، وہ کیوں کریں گے، آپ بتاؤ۔ ایسے معاملوں میں کچھ لکھا پڑھی تو ہوتی نہیں ہے۔ اس دنیا میں یہ سب بھروسے پر چلتا ہے۔ وہ 100 فیصد کر دیں گے۔

یادو: بتاؤ، کتنا دینا ہے۔ میرا تو صرف کالج ہے، میں دوسرے کا بھروسہ نہیں کر سکتا۔

وشوناتھ: ہم ایک کے لیے ہی کرا دیں گے۔

یادو: صاف صاف بتاؤ، مجھے کیا دینا ہے۔ ہماری زیادہ اوقات نہیں ہے۔ ہمیں بات کرنے دو، اگر باس نے... سر وہاں ہیں، تو ہماری بات کرا دو، میں باس سے بات کر لوں گا۔

وشوناتھ: نہیں، کوئی مسئلہ نہیں، ہم کام کرا دیں گے۔

وشوناتھ: نہیں، وہ ایک کے لیے کہہ رہے تھے۔ میں نے ایک کی بات کی تھی۔ انھوں نے کہا تین۔ ڈھائی وہاں دینا ہے، 50 ہم رکھ لیں گے۔

قدوسی: تو کتنا ایڈوانس دینا ہوگا۔

وشوناتھ: ایڈوانس اب... انھوں نے اس وقت کہا تھا، ریونیو پٹیشن کے لیے 100 لوگ۔ اگر ریویو الاؤ ہوتا ہے تو آپ کو بتا دیا جائے گا، پھر ہم...

قدوسی: تو آپ ایک کام کرو۔ ایک کام کرو، ان کا منڈے کے لیے لسٹیڈ ہے، تاریخ 3-4 دن آگے بڑھاؤ۔

وشوناتھ: تو پھر ہم کچھ لوگ بھیجیں گے۔ تو 3-4... اگر آپ دو لوگ دو گے تو ہم تاریخ تین چار دن آگے بڑھا دیں گے۔

وشوناتھ: سوموار کو ہم فائنلائز کر دیں گے۔ وہ ہمیں سامان دیں گے۔ یہی کوئی دو ڈھائی، کوئی مسئلہ نہیں ہے آرڈر ہو جائے گا۔ پاپا دیکھو یہ، نہ تو یہ آپ کو پریشانی میں ڈالے گا، نہ مجھے۔ کیونکہ ہم وہاں ایسو سی ایشن کی بات کریں گے۔ اگر نہیں پہنچے تو ہم پریشانی میں پھنس جائیں گے۔ اگر ہم کام نہیں کرا پائے تو ہم سامان وہیں واپس کر دیں گے۔ ایسا کوئی چانس ہی نہیں ہے کہ کام نہ ہو۔ ہم نے وہاں صاف بات کر لی ہے، یہ ہو جائے گا۔

قدوسی: یہاں، اس سے بات کو

وشوناتھ: ہاں، بات چیت بالکل صاف تھی۔ تین کے حساب سے طے ہوا ہے۔ وہ تین سے کم میں کام نہیں کریں گے۔

یادو: ہیلو۔

وشوناتھ: ہاں، ہم نے پچھلی بار بات کی تھی۔ سر، ایک کے لیے، وہ تین مانگ رہے ہیں۔ اگر تین دے دیے ٹوٹل تو ان کے لیے الاؤ ہو جائے گا جنھوں نے پریئر کی بات کی تھی۔ میں نے انھیں بتا دیا۔ وہ پندرہ اینٹوں کی بات کر رہے ہیں۔ پچھلی بار بھی وہ اسی کی بات کر رہے تھے۔

یادو: تو سا را پیسہ ایڈوانس میں جائے گا۔

وشوناتھ: سر، میں کوئی رِسک نہیں لینا چاہتا۔ کیونکہ یہ 100 فیصد گارنٹی ہے۔ اس میں اگر مگر نہیں ہے۔ ایک بار کام ہو جائے، ہم 10-15 مہینے بیٹھیں گے۔ 14-15 کام کرا چکا ہوں اگر آپ یقین کرو تو... وہ 101 فیصد کرے گا۔

یادو: تو میں کم دوں، بتاؤ۔

وشوناتھ: تاریخ 11 کی ہے، تو ہمارے پاس 6-7 تک آ جائے، ہم یہ کرا دیں گے۔ آپ کا کام 11 تک ہو جائے گا۔

یادو: ڈھائی میں کرا دو یار، میری اوقات نہیں ہے، میری اوقات صرف ڈھائی کی ہے۔ کرا دو۔

وشوناتھ: سر، میں جھوٹ نہیں بولتا۔ پہلے 18 کے لیے یہ 5 تھا، پھر بات کرنے کے بعد آخر میں کیلکولیشن ہوا 15 کے لیے 3۔ ہم نے اسے راضی کر لیا کہ 4 اور آئیں گے۔

یادو: سنو، آپ ابھی ہم سے 2 لے لو، اور آرڈر آنے دو۔ ہم ایڈمیشن لے لیں گے۔ ہم ایک کروڑ جج کو بھیج دیں گے۔ آپ کے گھر یا قدوسی سر کے گھر۔ ایسے کر لو۔

وشوناتھ: سر، میں بات کرتا ہوں، صبح میں آپ کو کنفرم کرتا ہوں۔

یادو: کیونکہ ابھی بھی ہمیں پیسے کی دقت ہے۔ 2، ہم ابھی دے دیں گے اور 1 روپیہ، مجھے 5-6 یا 7 دن کا وقت دو۔ جب ایڈمیشن شروع ہو جائیں گے، ہم سر کے گھر بھیج دیں گے۔ سر، ہم یہ گارنٹی لیتے ہیں، آپ 5 لے لو۔

وشوناتھ: میں بات کروں گا ان سے، صبح آپ کو کنفرم کر دوں گا۔

یادو: ہاں، ہیلو...

وشوناتھ: ہاں، پاپا، میں انھیں بتا دیا، میں صبح بات کروں گا، وہ کہہ رہے ہیں وہ ابھی 2 دیں گے اور ایک...

Published: 15 Jan 2018, 9:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Jan 2018, 9:00 PM IST