قومی خبریں

’میڈیا کنگارو عدالتیں چلا رہا ہے‘، سی جے آئی رمنا نے ایک بار پھر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا

چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ ’’اپنی ذمہ داریوں سے آگے بڑھ کر آپ ہماری جمہوریت کو دو قدم پیچھے لے جا رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں اب بھی کچھ حد تک جوابدہی ہے، جبکہ الیکٹرانک میڈیا میں جوابدہی صفر ہے۔‘‘

چیف جسٹس این وی رمنا، تصویر آئی اے این ایس
چیف جسٹس این وی رمنا، تصویر آئی اے این ایس 

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا لگاتار میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ حرکت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایک بار پھر انھوں نے میڈیا اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے میڈیا کوریج سے متعلق سنگین سوالات اٹھائے۔ انھوں نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’’حال ہی میں ہم دیکھتے ہیں کہ میڈیا ’کنگارو عدالتیں‘ چلا رہے ہیں۔ کئی بار ایشوز پر تجربہ کار ججوں کو بھی فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انصاف فراہم کرنے سے متعلق ایشوز پر غیر مطلع اور ایجنڈا پر مبنی بحث جمہوریت کی صحت کے لیے مضر ثابت ہو رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ’کنگارو عدالت‘ ان نقلی عدالتوں کو کہا جاتا ہے جو کچھ اشخاص کے گروپ، ٹریڈ یونین یا کسی دیگر ادارہ کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے اپنے بیان میں میڈیا اداروں کے ذریعہ ایجنڈا پر مبنی مباحث کو اسی طرح کا ’کنگارو عدالت‘ بتاتے ہوئے نظر آئے ہیں۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’اپنی ذمہ داریوں سے آگے بڑھ کر آپ (میڈیا) ہماری جمہوریت کو دو قدم پیچھے لے جا رہے ہیں۔ پرنٹ میڈیا میں اب بھی کچھ حد تک جوابدہی ہے، جب کہ الیکٹرانک میڈیا میں جوابدہی صفر ہے۔‘‘

Published: undefined

چیف جسٹس آف انڈیا نے یہ بیان رانچی میں منعقد ایک اکیڈمک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری اجتماعی کوشش عدلیہ کو مضبوط کرنے کی ہونی چاہیے جو بدلے میں ہماری جمہوریت کو مزید مضبوط کرے گی۔ ذاتی طور سے، ہاں، ایک جج کی شکل میں خدمت کرنے کا موقع زبردست چیلنجز کے ساتھ ملتا ہے، لیکن مجھے ایک بھی دن پچھتاوا نہیں ہوا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک خوشحال اور زندہ جمہوریت ہی ہمارے ملک کو پرامن، ترقی اور عالمی قیادت کی راہ پر لے جا سکتا ہے۔ اور ایک مضبوط عدلیہ قانون اور جمہوریت کی حکومت کی آخری گارنٹی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined