نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج جسٹس جے بی پاردی والا نے اتوار کو کہا کہ میڈیا لکشمن ریکھا کو پار کر رہا ہے اور اسی لیے پارلیمنٹ کو ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے لیے مناسب قانون بنانے پر غور کرنا چاہیے۔ جسٹس پاردی والا نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ٹرائل کی وجہ سے نظام انصاف کے عمل میں بے جا مداخلت ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس کی بہت سی مثالیں بھی دیں۔
Published: undefined
جسٹس پاردی والا سپریم کورٹ کی اس تعطیلاتی بنچ کا حصہ تھے جس نے بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کرنے پر سخت سرزنش کی تھی۔ ایچ آر کھنہ میموریل نیشنل سیمینار میں ووکس پاپولی بمقابلہ قانون کی حکمرانی: سپریم کورٹ آف انڈیا میں جسٹس پاردی والا نے کہا، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کا ضابطہ خاص طور پر حساس زیر التوا معاملات کے تناظر میں ضروری ہے۔ پارلیمنٹ کو اس سلسلے میں مناسب قانون سازی اور ریگولیٹری دفعات متعارف کراتے ہوئے اس پر غور کرنا ہوگا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مقدمے کی سماعت بنیادی طور پر عدالتوں کے ذریعے انجام پانے والا عمل ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ٹرائل انصاف کے عمل میں غیر منصفانہ مداخلت ہے۔ ایسا کرتے ہوئے میڈیا کبھی کبھی لکشمن ریکھا کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ جسٹس پاردی والا نے کہا کہ لوگوں کا ایک طبقہ جو آدھے ادھورے سچ کو سامنے رکھنے والے اور عدالتی عمل پر کڑی نظر رکھنے والا ایک طبقہ قانون کی حکمرانی کے ذریعے انصاف کی فراہمی کے عمل کے لیے ایک حقیقی چیلنج بن گیا ہے۔ ان دنوں سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پر ججوں کے فیصلوں پر تنقیدی جائزہ لینے کے بجائے ان کے خلاف ذاتی رائے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
جسٹس پاردی والا نے کہا کہ قانون اور ہمارے آئین کو برقرار رکھنے کے لیے ملک میں ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کو لازمی طور پر ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ ججوں پر ان کے ذریعے دیئے گئے کے فیصلوں پر حملے خطرناک ماحول پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اب بھی مکمل اور بالغ جمہوریت کے طور پر درجہ بندی نہیں کی جا سکتی ہے۔ یہاں سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو قانونی اور آئینی مسائل کو سیاست کرنے کے لیے کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کا غلبہ ہے جو آدھی سچائی سے واقف ہیں اور قانون کی حکمرانی، شواہد، عدالتی عمل اور اس کی موروثی حدود کی سمجھ سے محروم ہیں۔ سنگین جرائم کے معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے، جسٹس پاردی والا نے کہا کہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، ٹرائل ختم ہونے سے پہلے ہی ملزم کی غلطی یا بے گناہی کے بارے میں ایک قیاس قائم کر دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined