محمد عارف اور سارس پرندہ کی دوستی کے بارے میں کون ایسا شخص ہے جو نہیں جانتا ہوگا۔ ان دونوں کے درمیان خیرسگالی اور دوستی کا ایک ایسا رشتہ دیکھنے کو ملا تھا جس نے ایک مہینہ قبل خوب سرخیاں حاصل کی تھیں۔ پھر کچھ ایسا ہوا کہ محکمہ جنگلات نے وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کے اصول و ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں کو جدا کر دیا اور اب سارس کانپور کے چڑیا خانہ میں قید ہے۔ لیکن کافی دنوں کے بعد عارف اور سارس کی ملاقات ہوئی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ عارف اور سارس کی جذباتی ویڈیو کے بعد کئی لوگوں نے یوپی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک بار پھر عارف اور سارس کو ساتھ رہنے کی اجازت دینی چاہیے، کیونکہ ان دونوں کی دوستی ایک لازوال محبت کی داستان ہے۔
Published: undefined
سبکدوش آئی اے ایس سوریہ پرتاپ سنگھ نے کانپور چڑیا خانہ میں عارف اور سارس کی ملاقات پر مبنی ویڈیو اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، آج آپ سے پہلے بار کچھ مانگ رہا ہوں۔ آزاد کر دیجیے سارس کو، ان دونوں کی دوستی وائلڈ لائف ایکٹ کے کسی قانون سے بڑھ کر ہے۔ کیا ملے گا کسی کو انھیں الگ کر؟‘‘ اس ویڈیو میں عارف کو دیکھ کر سارس بے قرار نظر آ رہا ہے اور اِدھر اُدھر اڑتا اور تیزی سے بھاگتا دکھائی دے رہا ہے۔ ویڈیو دیکھ کر صاف پتہ چل رہا ہے کہ سارس اپنے دوست عارف سے کھلے میں ملنے کو بے تاب ہے۔
Published: undefined
ایک ویڈیو یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے بھی شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے لکھا ہے ’’جو لوگ سمجھتے ہیں کہ نفرت بھر دیں گے دلوں میں، انہیں نہیں پتہ محبت قدرتی ہوتی ہے... اور قدرت کے خلاف جانے والے کہاں کبھی کامیاب ہوتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ عارف کی سارس سے پہلی ملاقات جب ہوئی تھی تو سارس زخمی حالت میں تھا۔ سارس کی مرحم پٹی اور اس کی دیکھ بھال کے دوران دونوں کو ایک دوسرے سے انسیت ہو گئی اور سارس عارف کے گھر پر کھلے میں ان کے ساتھ رہنے لگا۔ اکھلیش یادو عارف کے گھر سارس کو دیکھنے بھی گئے تھے اور دونوں کی دوستی کی خوب تعریف کی تھی۔ اس کے بعد اچانک محکمہ جنگلات متحرک ہوا اور سارس پرندہ کو عارف کے گھر سے اٹھا کر کانپور کے چڑیا خانہ میں ڈال دیا۔ بعد ازاں محکمہ جنگلات نے عارف پر 1972 وائلڈ لائف ایکٹ (ترمیم شدہ) کی مبینہ خلاف ورزی کی شکایت پر معاملہ درج کر لیا تھا۔ اس کیس کے تعلق سے عارف نے کہا تھا کہ ایک پرندہ کو بچانے کے لیے انھیں قانونی نوٹس ملے گا، انھیں اس کی امید کبھی نہیں تھی۔ عارف کے خلاف کارروائی کی تنقید کئی سماجی کارکنان و سیاسی لیڈران نے بھی کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined