دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) انتخاب کے نتائج 7 دسمبر کو آئے اور امید کے مطابق عآپ نے سب سے زیادہ 134 نشستیں حاصل کر میئر سیٹ پر اپنا دعویٰ ٹھوک دیا ہے۔ لیکن حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ایم سی ڈی الیکشن کے نتائج میں دوسرے نمبر پر آئی بی جے پی نے 104 نشستوں پر کامیابی کے باوجود ’میئر سیٹ‘ پر دعویٰ کر دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل بی جے پی کے کئی لیڈران کی طرف سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھلے ہی سب سے زیادہ نشستیں عآپ نے جیتی ہیں، لیکن ایم سی ڈی میں میئر بی جے پی کا ہی ہوگا۔ بی جے پی نے آج شام 5.30 بجے دہلی بی جے پی یونٹ کے سبھی عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے اور اس میٹنگ میں انتخاب کے نتائج پر تبادلہ خیال ہوا۔ علاوہ ازیں بی جے پی نے شام 7.30 بجے سبھی جیتنے والے پارٹی کونسلرس کو بھی بلایا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ایم سی ڈی میں اکثریت کے لیے کسی بھی پارٹی کو 250 وارڈ میں سے 126 سیٹیں جیتنی لازمی ہوتی ہیں۔ عآپ نے 134 سیٹوں پر جیت کا پرچم لہرایا ہے جو کہ اکثریت کے لیے ضروری نمبر سے 8 زیادہ ہیں۔ بی جے پی نے 104، کانگریس نے 9 اور دیگر نے 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ چونکہ دہلی میونسپل کارپوریشن میں میئر کا انتخاب کونسلر کی طرف سے کیا جاتا ہے، اس لیے بی جے پی کے دعویٰ نے لوگوں کے ذہن میں کئی طرح کے سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ شہری بلدیاتی انتخاب میں ’دل بدل قانون‘ کا نفاذ نہیں ہوتا ہے۔ یعنی بی جے پی کے ذریعہ عآپ میں توڑ پھوڑ بھی کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ نے ایم سی ڈی الیکشن کے نتائج برآمد ہونے کے بعد دعویٰ کیا کہ اب دہلی کا میئر چننے کی باری ہے۔ یہ سب اس بات پر منحصر کرے گا کہ کون قریبی مقابلے میں نمبر پر گرفت بنائے رکھ سکتا ہے، کونسلر کس طرح سے ووٹنگ کرتے ہیں وغیرہ۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جب ایم سی ڈی الیکشن کے بعد میڈیا چینلز رجحانات پیش کر رہے تھے تو بی جے پی لیڈر تیجندر بگا نے ٹوئٹ کر کہا تھا کہ دہلی میں پھر ایک بار بی جے پی کا میئر بنے گا۔ اتنا ہی نہیں، بی جے پی کے قومی ترجمان آر پی سنگھ نے بھی ایم سی ڈی میں بی جے پی کا میئر بننے کا دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’میئر ہمارا۔ 15 سال کے اقتدار کے باوجود بی جے پی کا ووٹ شیئر ایک فیصد مزید بڑھا اور دہلی میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں عآپ کا ووٹ شیئر تقریباً 12 فیصد کم ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز