یو پی کے اعظم گڑھ پہنچیں بی ایس پی کی سربراہ مایا وتی نے بی جے پی کو سخت الفاظ میں انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے دلتوں ، آدیواسیوں اور پسماندہ طبقات کے تئیں اپنی سوچ نہیں بدلی تو وہ ہندو مذہب کو تبدیل کر کے بودھ مذہب اختیار کر لیں گی۔
انہوں نے کہا ’’ میں بی جے پی کو انتباہ کر رہی ہوں کہ اگر انہوں نے دلتوں، آدیواسیوں، پسماندہ طبقات اور تبدیلی مذہب کرنے والوں کے تئیں اپنی تعصبانہ اور فرقہ وارانہ سوچ کو تبدیل نہیں کیا تو مجھے بھی ہندو مذہب چھوڑ کر بودھ مذہب اپنانے کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ‘‘
بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ ایسا نہ کرنے سے پہلے وہ شنکرا چاریوں، دھرماچاریوں اور بی جے پی کے لوگوں کو اپنی سوچ تبدیل کرنے کا موقع دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سوچ نہیں بدلی تو مناسب وقت آنے پر اپنے کروڑوں پیروکاروں کے ساتھ ہندو مذہب کو چھوڑ کر بودھ مذہب کی ’دیکشا ‘ لے لیں گی۔
مایا وتی نے پارٹی کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ موجودہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بدحالی کے دور سے گزر رہے پوروانچل کے نمائندہ ہونے کے باوجود علاقہ کی ترقی کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے طنز کیا کہ ’’وہ دھیان تو تب رکھیں جب ان کو مندروں میں پوجا پاٹھ سے فرصت ملے۔ کبھی اپنے گورکھ ناتھ مندر میں ، کبھی ایودھیا میں تو کبھی چتر کوٹ میں۔ ایسی حالت میں پوروانچل تو چھوڑو پورے صوبے کی ترقی نہیں ہو سکتی۔ ‘‘
مایا وتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اینڈ کمپنی اپنی کمیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ایودھیا، کاشی اور متھرا میں چاہے جتنی پوجا پاٹھ کرتی رہے لیکن عوام ان کے مذہبی جذبات کے بہکاوے میں نہیں آنے والی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ بی جے پی کے راج میں کبھی نیا ہندوستان نہیں بن سکتا۔ مایا وتی نے کہا کہ صوبے کی بی جے پی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرف مذہب اور کلچر کے نام پر خوف، دہشت اور افرا تفری کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ مسلمان اور اقلیتوں کو زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے۔
بی ایس پی سپریموں کی جانب یہ دھمکی اس وقت دی گئی ہے جب مایاوتی کی اپنی دلت سیاست حاشیہ پر ہے اور لوک سبھا میں اس وقت ان کی پارٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بھی بی ایس پی کی کارکردگی بہت خراب رہی ہے،جبکہ اتر پردیش کی سیاست میں بی ایس پی کی سیاسی حیثیت بہت زیادہ رہی ہے۔
Published: 24 Oct 2017, 7:36 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Oct 2017, 7:36 PM IST