بی ایس پی صدر مایاوتی نے نوئیڈا میں عوامی پارک میں جمعہ کی نماز پر روک لگانے کو لے کر یوگی حکومت پر تنقید کی ہے، ماياوتی نے دہلی کے قریب اتر پردیش کے نوئیڈا سیکٹر -58 واقع نوئیڈا اتھارٹی کے عوامی پارک میں بغیر سرکاری اجازت کے جمعہ کی نماز پڑھنے پر پابندی لگانے اور اگر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے تو وہاں کی پرائیویٹ کمپنیوں پر کارروائی کرنے کے نئے سرکاری فرمان کو غیر مناسب اور یکطرفہ کارروائی بتایا ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ اگر اتر پردیش میں بی جے پی کی یوگی حکومت کی عوامی مقامات پر مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کی کوئی پالیسی ہے تو وہ تمام مذاہب کے لوگوں پر ایک جیسی اور پوری ریاست کے ہر ضلع میں اور ہر جگہ سختی سے بغیر کسی امتیاز کے کیوں نہیں لاگو کی جا رہی ہے؟ ، اگر اس جگہ پر فروری سن 2013 سے مسلسل جمعہ کی نماز ادا ہو رہی ہے تو اب عام انتخابات سے قبل پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے؟ یہ کارروائی پہلے ہی کیوں نہیں کی گئی ۔ اب لوک سبھا انتخاب سےقبل اس طرح کی کارروائی کیوں کی جا رہی ہے؟ اس سے بی جے پی حکومت کی نیت اور پالیسی دونوں پر انگلی اٹھنا اور مذہبی امتیازی سلوک کا الزام لگنا فطری بات ہے۔
Published: undefined
ساتھ ہی یہ خدشہ بھی لاحق ہوتا ہے کہ عام انتخابات سے پہلے اس قسم کے مذہبی تنازعات کو ہوا دے کر بی جے پی حکومت اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں پر سے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ جمعہ کی نماز کے تعلق سے نوئیڈا سیکٹر -58 واقع 23 ذاتی کمپنیوں کو بذریعہ پولس نوٹس جاری کرکے ان پر بھی کارروائی کی دھمکی دینا پوری طرح سے غلط اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ قدم ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ایسی کارروائیوں سے یہ صاف ہے کہ حال میں پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخاب میں ملی کراری شکست سے بی جے پی کے سینئر لیڈرہنما کتنا گھبرائے ہوئے ہیں اور اسی مایوسی کے عالم غلط فیصلے لے رہے ہیں۔
بی ایس پی سربراہ مایا وتی نے کہا کہ اتر پردیش ہی نہیں بلکہ مرکز کی بی جے پی حکومت کا بھی ہر کام مذہبی منافرت پھیلا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے والا ہی لگتا ہے تاکہ لوگوں کی توجہ انتخابی وعدا خلافیوں کو عوام کے ذہن سے مہو کیا جاسکے اور تفرقہ پھیلا کر ووٹوں کو تقسیم کیا جا سکے، جو انتہائی قابل مذمت ہے ، عوام بی جے پی کے اس قسم کے حربوں کو اچھی طرح سے سمجھ گئی ہے اس لئے وہ کسی بھی طرح کے حیلہ و فریب میں آنے والی نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز